admin5 کی تمام پوسٹیں

25-0713 خُدا کی واحد مہیاہ کردہ پرستش کی جگہ

اے یسُوع مسیح کے خاندان،

کچھ تو ایسا ہو رہا ہے جو آج سے پہلے دلہن کے ساتھ کبھی بھی نہیں ہوا۔ وہ چیزیں جنکے متعلق ہم نے بہت دیر پہلے سننا تھا اور جنکو دیکھنے کے ہم منتظر تھے وہ اب ہماری آنکھوں کے سامنے پوری ہوگئیں ہیں۔          

رُوح اُلقدس دلہن کو متحد کر رہا ہے جبکہ اُس نے کہا تھا کہ وہ ایسا کریگا، اُس مہیاہ کردہ راستہ کے وسیلہ جو کہ آج کے زمانہ کے لیے ہے، اور وہ خُدا کی آواز ہے جو کہ ٹیپس پر ہے۔      

وہ اپنے کلام کو اس طرح سے ظاہر اور ثابت کر رہا ہے جیسا اُس نے پہلے کبھی نہیں کیا ہو۔ یہ بالکل فواری کنویں کی طرح ہے، مکاشفہ ہمارے اندر اُچھل رہا ہے۔ 

اب یہ مسیح اور اُسکی کلیسیا کا رُوحانی ملاپ ہے، جبکہ جسم کلام بن رہا ہے، اور کلام مجسم ہو رہا ہے، وہ مجسم ہوکر ثابت ہورہا ہے۔ بالکل جیسا بائبل نے کہا تھا کہ اس زمانہ میں ہوگا، یہ دن بہ دن، پورا ہورہا ہے۔ کیوں، یہ اتنی تیزی سے سب ہورہا ہے، اُن ریگستانوں میں بھی، چیزیں واقعی ہو رہی ہیں، کہ میں اُنکو تصور بھی نہیں کرسکتا۔

ہر روز ہی مزید اور مزید مکاشفات ہم پر آشکارہ ہو رہے ہیں اور ہم پر ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ جیسا نبی نے کہا، چیزیں بہت ہی تیزی سے پوری رہی ہیں، جبکے متعلق ہم تصور بھی نہیں کرسکتے…جلال ہو!!!

ہمارا وقت آپہنچا ہے۔ کلام پورا ہو رہا ہے۔ جسم کلام بن رہا ہے، اور کلام مجسم ہو رہا ہے۔ بالکل جیسا نبی نے کہا تھا کہ ہوگا وہ اب ہورہا ہے۔           

ہم ہی کیوں؟

کیونکہ ہمارے درمیان کوئی بھی آمیزش، کوئی بھی غیر یقینی آواز اور نہ ہی کسی انسان کی ترجمانی کی ضرورت ہے۔ ہم فقط پاک اور کامل کلام کو خُدا کے منہ سے سن رہے ہیں جو کہ ہم سے ہونٹ سے کان تک بات کر رہا ہے۔      

اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ وعدہ کیا گیا کلام، جو کہ لوقا کا، ملاکی کا، اور باقی سب کے لیے بھی جنکا آج کے دور کے لیے وعدہ کیا گیا تھا، وہ سب مجسم ہو کر، ہمارے درمیان رہا، کہ ہم نے یہ اپنے کانوں سے سنا تھا؛ لیکن اب ہم اسے دیکھ سکتے ہیں (ہماری اپنی آنکھوں کے وسیلہ) وہ خود اپنے کلام کی ترجمانی کر رہا ہے، ہمیں کسی انسان کی ترجمانی کی ضرورت نہیں ہے۔

دلہن، یہ مزید اس سے سادہ نہیں ہوسکتا۔ یہ خُدا ہی ہے، جو کہ اپنی دلہن کے سامنے انسانی جسم میں کھڑا ہوا ہے، جسکو ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ پا رہے رہیں، اور جو اپنا کلام خود ہی فرما رہا ہے اور اُسکی ترجمانی کرکے، اسے ٹیپ میں رکھ رہا ہے۔ کامل فرمودہ کلام خود خُدا ہی کی طرف سے فرمایا بھی گیا اور ریکارڈ بھی کیا گیا، پس اسی لیے اسے کسی انسان کی ترجمانی کی ضرورت نہیں ہے۔

۔ خُدا اپنی دلہن سے براہ راست، ٹیپس کے وسیلہ بات کر رہا ہے۔

۔ خُدا ہی اپنے کلام کی ترجمانی، ٹیپس پر کر رہا ہے۔

۔ خُدا ہی اپنے آپکو، ٹیپس کے وسیلہ آشکارہ کر رہا ہے۔

۔ خُدا ہی دلہن کو بتا رہا ہے، کہ تجھے کسی انسان کی ترجمانی کی ضرورت نہیں ہے، میرے دلہن کو اگر کچھ چاہیے تو وہ میری آواز ہے جو کہ ٹیپس پر ہے۔

لیکن، یاد رکھیں، جب آپ یہاں سے جاتے ہیں، تو اب آپ خول سے نکلنا شروع کرتے ہیں؛ آپ اناج میں جا رہے ہیں، لیکن بیٹے کی حضوری میں پڑے رہیں۔ جو میں نے کہا، اُس میں ملاوٹ نہ کریں؛ جو میں نے کہا، اُسے چھوڑ نہ جائیں۔ کیونکہ، میں سچ بولتا ہوں جہاں تک میں اسے جانتا ہوں، جیسا کہ باپ نے مجھے دیا ہے۔ سمجھے؟

خُدا نے دلہن کے لیے واحد کامل راستہ بنایا ہے اور ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم وہی کریں جو اُس نے ہمیں کرنے کے لیے کہا ہے۔ یہ کبھی بھی ممکن نہیں ہو پایا، حتیٰ کہ آج بھی۔ کوئی حیرت نہیں، کوئی مزید سوچنا نہیں، نہ ہی کوئی سوال ہے کہ آیا اس میں کچھ بڑھایا گیا ہے، یا کچھ کم کیا گیا ہے، یا آیا اسکی ترجمانی کی گئی ہے۔ دلہن کو فقط ایک ہی حقیقی مکاشفہ دیا گیا ہے: کہ ٹیپس کو چلانا ہی خُدا کا کامل راستہ ہے۔

پھر بھی، مجھے یہ دوبارہ کہنے دیں۔ میرا مکاشفہ یہ ہے کہ یسُوع مسیح کی دلہن، کوئی اور نہیں، بلکہ دلہن، وہ خُدا کی آواز کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں چاہتی جو کہ ٹیپس پر ہے۔

لیکن جب آپ ایک بار وہ رُوح اُلقدس واقعی… اصل کلام کی صورت میں آپ میں آجاتا ہے ( کلام، یعنی یسُوع)، تو پھر، بھائی، پیغام آپ کے لیے کوئی پوشیدہ چیز نہیں ہے؛ بھائی، آپ یہ جانتے ہیں، پھر یہ آپ کے سامنے روشن ہوجاتا ہے۔

یہ میسج مزید میرے لیے چھپا نہیں ہے۔ یسُوع مسیح کل، اور آج، بلکہ ابد تک یسکاں ہے۔ تمام آسمان اور زمین کو ہی یسُوع کہا جاتا ہے۔ یسُوع ہی کلام ہے۔

اور کلام میں نام ہے کیونکہ وہ کلام ہے۔ آمین! تو پھر وہ کیا ہے؟ تفسیر کردہ کلام خُدا کے نام کا ظہور ہے۔

خُدا اپنی آواز کے وسیلہ دلہن کو متحد کر رہا ہے، جو اُس نے ریکارڈ کی ہے اور آج کے لیے ذخیرہ کی ہے، تا کہ وہ اپنی دلہن کو بطور ایک یونٹ اکھٹا کرسکے۔ دلہن اسے دیکھے گی اور پہنچانے گی کیونکہ دلہن کو اکھٹا کرنے کے لیے یہ اُسکا واحد طریقہ ہے۔

اُس نے یہ آج سے 60 سال پہلے کیا تا کہ ہمیں دیکھا سکے کہ وہ آج کے دور میں یہ سب کیسے کریگا۔ ہم ’’ ہک اپ کے وسیلہ اُسکا ایک چرچ ہیں‘‘

اگر میں چرچ جانے میں یقین نہیں رکھتا، تو پھر میرے پاس چرچ کیوں ہے؟ ہمارے پاس یہ پورے ملک میں ہیں، اور جو کہ گذشتہ رات ہمارے ساتھ ہک اپ کے وسیلہ جڑے ہوئے تھے، ہر دو سو مربع میل پر میرے ایک چرچ تھا۔

بہت سے خادمین اپنے چرچز کو ’’ ہک اپ‘‘ یا ’’ براہ راست سننے کے متعلق بتاتے ہیں، ’’کہ وہی پیغام کو ایک ہی وقت پر اکھٹے ہو کر سننا‘‘، یہ چرچ جانا نہیں ہے۔ لیکن اُس نے کہا تھا کہ یہ چرچ جانا ہی ہے! وہ آیا پھر کلام سے واقف نہیں ہیں یا تو پھر وہ اُس محبت کے لیٹر کو اُس طرح سے پڑھ نہیں پاتے جیسے اُسے دلہن پڑھتی ہے۔

چرچ کیا ہوتا ہے؟ آئیں دیکھتے ہیں برادر برینہم نے کیا کہا کہ چرچ کیا ہوتا ہے۔

اور بہت، ساری جماعتوں کے پاس یہ سہولت موجود ہے جیسے آپ سب کو اس ٹیبرنیکل سے ملی ہوئی ہے۔ فینکس میں بھی یہ سہولت موجود ہے، اور جہاں کہیں بھی عبادات ہوتی ہیں، ٹھیک یہ سہولت وہاں موجود ہوتی ہے… اور لوگ کلیسیاؤں میں اور گھروں میں جمع ہوجاتے ہیں، اور اس سہولت سے فائدہ اُٹھاتے ہیں، اور وغیرہ وغیرہ۔

برادر برینہم نے بالکل سادگی سے بتایا کہ لوگ ’’ گھروں میں‘‘ اور’’ اور طرح کی جگہوں میں جمع ہوتے تھے‘‘ اور یہ ہک اپ کے وسیلہ اُسکا ایک چرچ ہیں۔ پس گھروں میں، گیس سیٹشنز میں، عمارتوں میں، خاندان اکھٹے ہوتے تھے اور اُسکے ہک اپ کے وسیلہ اُسکا ایک چرچ بنتے تھے۔

آئیں مزید تھوڑے اور محبت کے لیٹر کو پڑھتے ہیں۔

ہم تمام چرچز اور جماعت کے لیے دُعا کرتے ہیں جو کہ اکھٹی ہوئی ہے اُس-اُس-اُس چھوٹے مائیکروفون کے وسیلہ جو کہ اُس پار، اس ملک سے دوسری جانب ویسٹ کوسٹ میں رکھا ہوا ہے، حتیٰ کہ ایری زونا کے پہاڑوں میں بھی، اور وہاں سے ہوتے ہوئے ٹیکساس کے ریگستانوں میں بھی، اور وہاں سے ٹھیک ایسٹ کوسٹ کی جانب، اور پورے ملک کے چوگرد، خُداوند، جہاں بھی وہ اکھٹے ہوئے ہیں۔ یہاں کے ٹائم سے، اُنکا ٹائم بہت فرق ہے، لیکن، خُداوند، ہم ایماندار آج رات بطور ایک یونٹ اکھٹے ہوئے ہیں، اور مسیحا کے آنے کا انتظار ْکر رہے ہیں۔

تو پس ہک اپ پر ہونا، اور برادر برینہم ، کو ایک ہی وقت پر سننا؛ یہ ایماندروں کا ایک ہی یونٹ ہے، جو کہ مسیحا کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

لیکن آپ کہتے ہیں کہ اگر آج آپ ایسا کرتے ہیں، تو پھر یہ چرچ جانا نہیں ہے، یہ غلط ہے، یہ اکھٹا جمع ہونا نہیں جبکہ ہم اُس دن کو قریب آتا دیکھتے ہیں، یہ چرچ جانا نہیں ہے؟

مجھے آپ سے ایک سوال پوچھنے دیں اور آپ اسکا جواب اپنی کلیسیا کو دینا۔ اگر برادر برینہم آج یہاں، جسم میں، موجود ہوتے، اور آپ ہر اتوار کی صبح ہک اپ کے وسیلہ یا آئن لائن براہ راست جڑنے کے وسیلہ اُسے سن سکتے، ٹھیک ایک ہی وقت پر پوری دُنیا میں اُسکی دلہن کے ساتھ، تو پاسٹرز، کیا آپ ہک اپ پر برادر برینہم کو سنتے یا پھر آپ خود کلام سناتے؟

بردار برینہم بالکل سادگی سے بتاتے ہیں کہ آپ کا چرچ ہی آپکی ڈیوٹی ہے۔ اگر آپ یہاں 60 سال پہلے ہوتے اور بردار برینہم کی عبادت ہو رہے ہوتی لیکن آپکا چرچ اُس عبادت میں شامل نہیں ہوتا لیکن خود عبادت کرتا (جو کہ تب کے کافی خادمین نے کیا بھی تھا)، تو پھر کیا آپ ’’ اپنے چرچ جاتے،‘‘ یا پھر آپ ’’ برینہم ٹیبرنیکل جاتے‘‘ تا کہ برادر برینہم کو سن سکیں؟

میں آپکو اپنا جواب دیتا ہوں۔ میں بارش میں، برف باری میں یا پھر طوفان میں بھی دروازے پر کھڑا رہتا تا کہ ٹیبرنیکل کے اندر داخل ہوکر خُدا کے نبی کو سُن سکوں۔ اگر میں اُس دوسرے چرچ جارہا ہوتا، تو پھر میں ہر رات ہی چرچز بدلو گا۔

لیکن وہ خاتون، وہ نہیں جانتی تھی کہ آیا اُسکی چھڑی میں طاقت تھی یا نہیں، لیکن وہ یہ جانتی تھی کہ خُدا ایلیاہ میں ہے۔ پس اور وہیں پر خُدا تھا؛ وہ اپنے نبی میں تھا۔ اُس نے کہا، ’’جیسے کہ خُدا جیتا ہے اور تیری جان بھی، میں تجھے کبھی نہ چھوڑونگی۔‘‘

میں آپکو دعوت دیتا ہوں تاکہ ہمارے ساتھ جڑے اور ہک اپ کے وسیلہ برادر برینہم کا ایک چرچ بنیں اس اتوار 12:00 بجے، جیفرسن ویل ٹائم پر، جبکہ ہم خُدا کی آواز کوسنتے ہیں جو کہ ہمارے پاس پیغام کو لے کر آتی ہے: خُدا کی واحد مہیاہ کردہ پرستش کی جگہ 65-1128M۔

برادر جوزف برینہم

25-0706 میں نے سنا تھا لیکن اب میں دیکھتا ہوں۔

اے جُڑی ہوئی دلہن،

آج، یہ باتیں جو کہ خُدا نے اُسکے ساتویں فرشتہ کے پیامبر کے وسیلہ بولی وہ ہمارے وسیلہ آج بھی پوری ہو رہی ہیں، ہم جو یُسوع مسیح کی دلہن ہے۔

اگر میں چرچ جانے میں یقین نہیں رکھتا، تو پھر میرے پاس چرچ کیوں ہے؟ ہمارے پاس یہ پورے ملک میں ہیں، اور جو کہ گذشتہ رات ہمارے ساتھ ہک اپ کے وسیلہ جڑے ہوئے تھے، ہر دو سو مربع میل پر میرے ایک چرچ تھا۔

وہ چرچزمیں، گھروں میں، چھوٹی عمارتوں میں، اور حٰتی کے گیس سٹیشن میں بھی تھے؛ یہ پورے ملک میں بکھرے ہوئے ہیں، اور ٹھیک ایک ہی وقت پر کلام کو اگے جاتا ہوا، سن رہے ہیں۔
اور آج بھی، ہم اُسکے بہت ساروں میں سے ایک چرچ ہیں۔ وہ اب بھی ہمارا پاسٹر ہے۔ اُسکے کلام کو اب بھی کوئی ترجمانی کی ضرورت نہیں ہے، اور ہم اب بھی پوری دُنیا میں ہک اپ کے وسیلہ اکھٹے جڑے ہوئے ہیں، اور خُدا کی آواز کو سن رہے ہیں جو کہ یسُوع مسیح کی دلہن کو کامل کر رہی ہے۔

آج، یہ کلام اب بھی پورا ہو رہا ہے۔

اُن لوگوں نے پہلے یہ سب کیوں کیا تھا؟ تب پاسٹرز نے اپنے چرچز کو کیوں بند کیا تھا تا کہ میسج کو سن سکیں؟ وہ انتظار کرسکتے تھے کہ ٹیپس اُنکے پاس پہنچ جائیں، اور پھر بعد میں لوگوں کے سامنے خود پیغام کو سنا سکیں؛ اور مجھے یقین ہے کہ بہت سو نے ایسا کیا بھی ہوگا جنکے پاس مکاشفہ نہیں تھا۔
یا پھر کچھ نے اپنی کلیسیا کو کہا ہوگا، ’’ اب سنو، ہم ایمان رکھتے ہیں کہ برادر برینہم خُدا کا نبی ہے، لیکن اُس نے یہ نہیں کہا کہ ہم نے اُسکو چرچز میں سننا ہے۔ میں اس اتوار کلام سنا رہا ہوں، بلکہ ہر ایک اتوار، پس ٹیپس کو لو اور اُنہیں اپنے گھروں میں سنو۔‘‘

تب دلہن کے پاس، اور اب کی دلہن کے پاس بھی، یہ مکاشفہ تھا، کہ وہ خُدا کی آواز کو براہ راست سننا چاہتے تھے۔ وہ پورے ملک میں دلہن کے ساتھ متحد ہوکر خُدا کی آواز کو سننا چاہتے تھے جبکہ وہ آگے جا رہی تھی۔ وہ چاہتے تھے کہ اُنکی شناخت یہ ہو کہ وہ اُسکا ایک چرچ ہیں، یا گھر، یا جہاں کہیں بھی وہ تھے، اُس پیغام کے ساتھ، اُس آواز کے ساتھ، اور اب، ٹیپس کے ساتھ۔
آج بھی، یہ کلام پوری پورا ہورہا ہے۔

اُنہیں کیوں یہ ںظر نہیں آتا/اور ہمیں یہ نظر آتا اور باقیوں کو نہیں؟ اُسکے پیشگی علم کے وسیلہ ہم اسے دیکھنے کے لیے مقرر کیے گئے تھے۔ لیکن وہ جو مقرر ہی نہیں کیے گئے، وہ اسے کبھی بھی دیکھ نہیں پائیں گے۔ گندم اسے دیکھ پا رہی ہے اور اب وہ کھینچی جانے کے تیار ہے۔

اسکا یہ مطلب نہیں کہ آپ اپنے چرچ میں جانا چھوڑ دیں۔ اسکا یہ بھی مطلب نہیں کہ آپکے پاسٹر کو خدمت کرنا چھوڑ دینی چاہیے۔ اسکا بالکل سادگی سے یہ مطلب ہے کہ بہت سارے خادموں اور پاسٹرز نے سب سے اہم چیز کو بلا دیا ہے، اور وہ اپنے لوگوں کو یہ نہیں بتاتے کہ سب سے اہم آواز جو کہ ہمیں سننی چاہیے وہ خُدا کی آواز ہے جو کہ ٹیپس پر ہے۔

ہر ہفتے چرچ جانے سے آپ دلہن نہیں بنتے؛ یہ خُدا کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ سب باتیں فریسی اور صدوقی بھی لوگوں کو سیکھا رہے تھے۔ وہ کلام کے ہر ایک لفظ کے واقف تھے، لیکن زندہ کلام جو کہ انسانی جسم میں مجسم تھا اُنکے سامنے کھڑا ہوا تھا، لیکن اُنہوں نے کیا کیا؟ وہی جو آج بہت سارے کرتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں، ’’ یہ اُس نے تنظمیوں کے متعلق کہا تھا۔ وہ اپنے چرچز میں برادر برینہم کو کلام سنانے نہیں دیتے، لیکن ہم وہی کلام سناتے ہیں اور وہی کہتے ہیں جو اُس نے کہا۔‘‘
یہ بہت ہی شاندار ہے۔ خُداوند کی تعریف ہو۔ آپکو یہی کرنا چاہیے۔ لیکن پھر آپ یہ بھی کہتے ہیں، کہ آج یہ بہت مختلف ہے، برادر برینہم کی ٹیپس کو چرچ میں چلانا غلط ہے۔ تو پھر آپ فریسیوں اور صدوقیوں سے کم نہیں ہیں، یا اُن باقی تنظیموں سے۔

آپ فقط ایک ریاکار ہیں۔

یہ بالکل تب کی طرح ہیں، یسُوع، دروازہ پر کھڑا کھٹکھٹا رہا ہے، اور کلیسیا میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے تا کہ اُن سے بات کرسکے، لیکن وہ دروازہ کو کھولنا ہی نہیں چاہتے، اور وہ ٹیپس کو چرچز میں چلانا نہیں چاہتے۔ ’’ پس وہ ہمارے چرچ میں نہیں آرہا تا کہ کلام سنا سکے۔‘‘

پس دشمن اس سے لے گا اور بہت سے طریقوں سے اس سے مڑوڑنے کی کوشش کریگا کیونکہ وہ نفرت کرتا ہے کہ اُس سے بے نقاب کیا جائے، لیکن اس کے باوجود بھی، یہ ہماری آنکھوں کے سامنے مجسم ہو رہا ہے اور بہت ساروں کو کھینچا جا رہا ہے۔

’’ ابتد میں‘‘ [ جماعت کہتی ہے، ’’ کلام تھا،‘‘-ایڈیٹر۔] ’’ اور کلام ‘‘ [ خدا کے ساتھ تھا،] ’’ اور کلام ہی‘‘ [ خُدا تھا۔‘‘] اور کلام مجسم ہوا اور ہمارے درمیان رہا۔ کیا یہ درست ہے؟ اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ وعدہ کیا گیا کلام، جو کہ لوقا کا، ملاکی کا، اور باقی سب کے لیے بھی جنکا آج کے دور کے لیے وعدہ کیا گیا تھا، وہ سب مجسم ہو کر، ہمارے درمیان رہا، کہ ہم نے یہ اپنے کانوں سے سنا تھا؛ لیکن اب ہم اسے دیکھ سکتے ہیں (ہماری اپنی آنکھوں کے وسیلہ) وہ خود اپنے کلام کی ترجمانی کر رہا ہے، ہمیں کسی انسان کی ترجمانی کی ضرورت نہیں ہے۔ اے زندہ خُدا کی کلیسیا، جو کہ یہاں اور فون پر موجود ہے، اس سے پہلے کے بہت دیر ہوجائے، جاگ اُٹھو!

اپنے دلوں کو کھولیں اور اُسے سنیں جو خُدا نے ابھی آپ سے کہا ہے، اور اُسکی تمام کلیسیا سے بھی۔ اب ہم اُسے، اپنی آنکھوں سے، دیکھ پا رہے ہیں، جبکہ وہ خود اپنے کلام کی ترجمانی کر رہا ہے۔ ہمیں کسی انسان کی ترجمانی کی ضرورت نہیں!! جاگ اُٹھو کہ اُس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے۔

ہم نے اپنی پوری زندگی اُن چیزوں کے متعلق سنا ہے جو کہ ہمیں بتائی گئیں تھیں کہ آخری وقت میں ہونگی۔ اب ہم اپنی آنکھوں کے سامنے انہیں پورا ہوتا دیکھتے ہیں۔
اُس نے ہمیں بتایا، کہ صرف ایک ہی راستہ تھا، اور وہ اُسکی دلہن کے لیے خُدا کا مہیاہ کردہ راستہ ہے۔ آپکو ٹھیک اُس آواز کے ساتھ کھڑے رہنا ہے جو کہ ٹیپس پر ہے۔

میں دُنیا کو دعوت دیتا ہوں کہ اس اتوار 12 بجے، جیفرسن ویل ٹائم پر ہمارے ساتھ جڑیں، اور آج کے لیے خُدا کے مہیاہ کردہ راستے کو سنیں۔ پھر آپ بھی یہ کہہ سکتے ہیں،’’ میں نے اسکے متعلق یہ سنا تھا، لیکن میں اسے دیکھ سکتا ہوں۔‘‘

برادر جوزف برینہم

پیغام: 65-1127E میں نے سنا تھا لیکن اب میں دیکھتا ہوں۔

حوالہ جات:

Genesis 17
Exodus 14:13-16
Job 14th chapter and 42:1-5
Amos 3:7
Mark 11:22-26 and 14:3-9
Luke 17:28-30

25-0706 اے جُڑی ہوئی دلہن،

آج، یہ باتیں جو کہ خُدا نے اُسکے ساتویں فرشتہ کے پیامبر کے وسیلہ بولی وہ ہمارے وسیلہ آج بھی پوری ہو رہی ہیں، ہم جو یُسوع مسیح کی دلہن ہے۔

اگر میں چرچ جانے میں یقین نہیں رکھتا، تو پھر میرے پاس چرچ کیوں ہے؟ ہمارے پاس یہ پورے ملک میں ہیں، اور جو کہ گذشتہ رات ہمارے ساتھ ہک اپ کے وسیلہ جڑے ہوئے تھے، ہر دو سو مربع میل پر میرے ایک چرچ تھا۔

وہ چرچزمیں، گھروں میں، چھوٹی عمارتوں میں، اور حٰتی کے گیس سٹیشن میں بھی تھے؛ یہ پورے ملک میں بکھرے ہوئے ہیں، اور ٹھیک ایک ہی وقت پر کلام کو اگے جاتا ہوا، سن رہے ہیں۔

اور آج بھی، ہم اُسکے بہت ساروں میں سے ایک چرچ ہیں۔ وہ اب بھی ہمارا پاسٹر ہے۔ اُسکے کلام کو اب بھی کوئی ترجمانی کی ضرورت نہیں ہے، اور ہم اب بھی پوری دُنیا میں ہک اپ کے وسیلہ اکھٹے جڑے ہوئے ہیں، اور خُدا کی آواز کو سن رہے ہیں جو کہ یسُوع مسیح کی دلہن کو کامل کر رہی ہے۔

آج، یہ کلام اب بھی پورا ہو رہا ہے۔

اُن لوگوں نے پہلے یہ سب کیوں کیا تھا؟ تب پاسٹرز نے اپنے چرچز کو کیوں بند کیا تھا تا کہ میسج کو سن سکیں؟ وہ انتظار کرسکتے تھے کہ ٹیپس اُنکے پاس پہنچ جائیں، اور پھر بعد میں لوگوں کے سامنے خود پیغام کو سنا سکیں؛ اور مجھے یقین ہے کہ بہت سو نے ایسا کیا بھی ہوگا جنکے پاس مکاشفہ نہیں تھا۔

یا پھر کچھ نے اپنی کلیسیا کو کہا ہوگا، ’’ اب سنو، ہم ایمان رکھتے ہیں کہ برادر برینہم خُدا کا نبی ہے، لیکن اُس نے یہ نہیں کہا کہ ہم نے اُسکو چرچز میں سننا ہے۔ میں اس اتوار کلام سنا رہا ہوں، بلکہ ہر ایک اتوار، پس ٹیپس کو لو اور اُنہیں اپنے گھروں میں سنو۔‘‘

تب دلہن کے پاس، اور اب کی دلہن کے پاس بھی، یہ مکاشفہ تھا، کہ وہ خُدا کی آواز کو براہ راست سننا چاہتے تھے۔ وہ پورے ملک میں دلہن کے ساتھ متحد ہوکر خُدا کی آواز کو سننا چاہتے تھے جبکہ وہ آگے جا رہی تھی۔ وہ چاہتے تھے کہ اُنکی شناخت یہ ہو کہ وہ اُسکا ایک چرچ ہیں، یا گھر، یا جہاں کہیں بھی وہ تھے، اُس پیغام کے ساتھ، اُس آواز کے ساتھ، اور اب، ٹیپس کے ساتھ۔

آج بھی، یہ کلام پوری پورا ہورہا ہے۔

اُنہیں کیوں یہ ںظر نہیں آتا/اور ہمیں یہ نظر آتا اور باقیوں کو نہیں؟ اُسکے پیشگی علم کے وسیلہ ہم اسے دیکھنے کے لیے مقرر کیے گئے تھے۔ لیکن وہ جو مقرر ہی نہیں کیے گئے، وہ اسے کبھی بھی دیکھ نہیں پائیں گے۔ گندم اسے دیکھ پا رہی ہے اور اب وہ کھینچی جانے کے تیار ہے۔

اسکا یہ مطلب نہیں کہ آپ اپنے چرچ میں جانا چھوڑ دیں۔ اسکا یہ بھی مطلب نہیں کہ آپکے پاسٹر کو خدمت کرنا چھوڑ دینی چاہیے۔ اسکا بالکل سادگی سے یہ مطلب ہے کہ بہت سارے خادموں اور پاسٹرز نے سب سے اہم چیز کو بلا دیا ہے، اور وہ اپنے لوگوں کو یہ نہیں بتاتے کہ سب سے اہم آواز جو کہ ہمیں سننی چاہیے وہ خُدا کی آواز ہے جو کہ ٹیپس پر ہے۔

ہر ہفتے چرچ جانے سے آپ دلہن نہیں بنتے؛ یہ خُدا کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ سب باتیں فریسی اور صدوقی بھی لوگوں کو سیکھا رہے تھے۔ وہ کلام کے ہر ایک لفظ کے واقف تھے، لیکن زندہ کلام جو کہ انسانی جسم میں مجسم تھا اُنکے سامنے کھڑا ہوا تھا، لیکن اُنہوں نے کیا کیا؟ وہی جو آج بہت سارے کرتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں، ’’ یہ اُس نے تنظمیوں کے متعلق کہا تھا۔ وہ اپنے چرچز میں برادر برینہم کو کلام سنانے نہیں دیتے، لیکن ہم وہی کلام سناتے ہیں اور وہی کہتے ہیں جو اُس نے کہا۔‘‘

یہ بہت ہی شاندار ہے۔ خُداوند کی تعریف ہو۔ آپکو یہی کرنا چاہیے۔ لیکن پھر آپ یہ بھی کہتے ہیں، کہ آج یہ بہت مختلف ہے، برادر برینہم کی ٹیپس کو چرچ میں چلانا غلط ہے۔ تو پھر آپ فریسیوں اور صدوقیوں سے کم نہیں ہیں، یا اُن باقی تنظیموں سے۔

آپ فقط ایک ریاکار ہیں۔

یہ بالکل تب کی طرح ہیں، یسُوع، دروازہ پر کھڑا کھٹکھٹا رہا ہے، اور کلیسیا میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے تا کہ اُن سے بات کرسکے، لیکن وہ دروازہ کو کھولنا ہی نہیں چاہتے، اور وہ ٹیپس کو چرچز میں چلانا نہیں چاہتے۔ ’’ پس وہ ہمارے چرچ میں نہیں آرہا تا کہ کلام سنا سکے۔‘‘

پس دشمن اس سے لے گا اور بہت سے طریقوں سے اس سے مڑوڑنے کی کوشش کریگا کیونکہ وہ نفرت کرتا ہے کہ اُس سے بے نقاب کیا جائے، لیکن اس کے باوجود بھی، یہ ہماری آنکھوں کے سامنے مجسم ہو رہا ہے اور بہت ساروں کو کھینچا جا رہا ہے۔

’’ ابتد میں‘‘ [ جماعت کہتی ہے، ’’ کلام تھا،‘‘-ایڈیٹر۔] ’’ اور کلام ‘‘ [ خدا کے ساتھ تھا،] ’’ اور کلام ہی‘‘ [ خُدا تھا۔‘‘] اور کلام مجسم ہوا اور ہمارے درمیان رہا۔ کیا یہ درست ہے؟ اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ وعدہ کیا گیا کلام، جو کہ لوقا کا، ملاکی کا، اور باقی سب کے لیے بھی جنکا آج کے دور کے لیے وعدہ کیا گیا تھا، وہ سب مجسم ہو کر، ہمارے درمیان رہا، کہ ہم نے یہ اپنے کانوں سے سنا تھا؛ لیکن اب ہم اسے دیکھ سکتے ہیں (ہماری اپنی آنکھوں کے وسیلہ) وہ خود اپنے کلام کی ترجمانی کر رہا ہے، ہمیں کسی انسان کی ترجمانی کی ضرورت نہیں ہے۔ اے زندہ خُدا کی کلیسیا، جو کہ یہاں اور فون پر موجود ہے، اس سے پہلے کے بہت دیر ہوجائے، جاگ اُٹھو!

اپنے دلوں کو کھولیں اور اُسے سنیں جو خُدا نے ابھی آپ سے کہا ہے، اور اُسکی تمام کلیسیا سے بھی۔ اب ہم اُسے، اپنی آنکھوں سے، دیکھ پا رہے ہیں، جبکہ وہ خود اپنے کلام کی ترجمانی کر رہا ہے۔ ہمیں کسی انسان کی ترجمانی کی ضرورت نہیں!! جاگ اُٹھو کہ اُس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے۔

ہم نے اپنی پوری زندگی اُن چیزوں کے متعلق سنا ہے جو کہ ہمیں بتائی گئیں تھیں کہ آخری وقت میں ہونگی۔ اب ہم اپنی آنکھوں کے سامنے انہیں پورا ہوتا دیکھتے ہیں۔

اُس نے ہمیں بتایا، کہ صرف ایک ہی راستہ تھا، اور وہ اُسکی دلہن کے لیے خُدا کا مہیاہ کردہ راستہ ہے۔ آپکو ٹھیک اُس آواز کے ساتھ کھڑے رہنا ہے جو کہ ٹیپس پر ہے۔

میں دُنیا کو دعوت دیتا ہوں کہ اس اتوار 12 بجے، جیفرسن ویل ٹائم پر ہمارے ساتھ جڑیں، اور آج کے لیے خُدا کے مہیاہ کردہ راستے کو سنیں۔ پھر آپ بھی یہ کہہ سکتے ہیں،’’ میں نے اسکے متعلق یہ سنا تھا، لیکن میں اسے دیکھ سکتا ہوں۔‘‘

برادر جوزف برینہم

پیغام: 65-1127E میں نے سنا تھا لیکن اب میں دیکھتا ہوں۔

حوالہ جات:

Genesis 17
Exodus 14:13-16
Job 14th chapter and 42:1-5
Amos 3:7
Mark 11:22-26 and 14:3-9
Luke 17:28-30

25-0622 پیغام: کام ایمان کا اظہار ہیں

اے مجسم ہوئے کلام،

ہلیلویاہ، ہمارے دل کی زمین کلام کو سننے کے وسیلہ تیار ہوچکی ہے جسکو ہم پر آشکارہ کیا گیا ہے، ہم ہی مسیح کی نیکوکار دلہن ہیں؛ جو کہ قیمتی، نیکوکار، خُدا کے بیٹا کی بے عیب ، پاکیزہ، اور خالص کلام کی دلہن ہے، جو کہ اُسکے اپنے لہو کی وسیلہ دھوئی گئی ہے۔

دُنیا ہمارے ایمان کا اظہار ہمارے اعمال سے دیکھ سکتی ہے، اور جس طرح سے ہم اظہار کرتے ہیں کہ ہمارے پاس خُدا کی طرف سے حقیقی مکاشفہ ہے جو کہ ثابت شدہ ہے، پس اسی لیے ہم نا ڈر ہیں۔ ہمیں نہیں پرواہ کیا دُنیا کیا کہتی ہے یا کس پر ایمان رکھتی ہے… ہم فقط نا ڈر ہیں۔ پریس پلے ہی یُسوع مسیح کی دلہن کے لیے مہیاہ کردہ راستہ ہے۔

بہت سارے ہیں جو کہ کہتے ہیں کہ ہم اس آخری وقت کے پیغام پر ایمان رکھتے ہیں، اور یہ کہ خُدا نے ایک نبی کو بھیجا، وہ یہ بھی ایمان رکھتے ہیں کہ ولیم میرئین برینہم ہی ساتویں پیامبر ہے، وہ یہ ایمان رکھتے ہیں کہ اُس نے جو بولا وہ خُداوند یوں فرماتا ہے،لیکن وہ یہ نہیں ایمان رکھتے ہیں کہ اُسکی آواز ہی سب سے ضروری آواز ہے جو کہ سننی چاہیے۔ وہ یہ ایمان نہیں رکھتے کہ اُسکی باتیں جو اُس نے بولی وہ حتمی ہیں۔ وہ چرچز میں ٹیپ چلانے پر ایمان نہیں رکھتے۔

اسے کیا ثابت ہوتا ہے؟ یہ کہ یہ تمام باتیں اُن پر آشکارہ ہی نہیں ہوئی۔

یہ ایک مکاشفہ ہے۔ اور اُس نے اپنے فضل کے وسیلہ یہ آپ پر آشکارہ کیا ہے۔ اس میں آپ نے کچھ بھی نہیں کیا۔ آپ نے ایمان میں ہوتے ہوئے خود کچھ کام نہیں کیا۔ اگر آپکے پاس ایمان ہے، تو وہ آپکو خُدا کے فضل کے وسیلہ ملا ہے۔ اور خُدا ہی اسکو آپ پر آشکارہ کرتا ہے، تو پس ایمان ہی مکاشفہ ہے۔ اور خُدا کی پوری کلیسیا ایمان پر ہی تعمیر کی گئی ہے۔

ایمان ہی کے وسیلہ آپ پر یہ آشکارہ کیا گیا ہے کہ یہ میسیج ہی خُدا کی آواز ہے جو کہ ٹیپس پر ریکارڈ ہے، اور اسے ذخیرہ کیا گیا ہے، تا کہ یسُوع مسیح کی کامل دلہن اس میں سے کھا سکے۔
یہ ایک حقیقی، اور غیر ملاوٹ شدہ ایمان ہی ہے جو کہ کہتا ہے کہ خُدا نے جو کہا ہے وہ سچ ہے۔ اور اس نے ہمارے دل اور ہماری جان میں لنگر کر لیا ہے اور کوئی بھی چیز اسے اب ہلا نہیں سکتی۔ یہ بالکل ٹھیک یہاں پر ہی کھڑی رہے گی جب تک کہ نبی ہمیں خُداوند سے متعارف نہیں کروا دیتا۔

ہم خود سے کچھ بھی نہیں کرسکتے۔ اُس نے بنائے الم سے پیشتر ہی ہمیں ایمان رکھنے اور قبول کرنے کے لیے مقرر کیا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ ہم اس زمانے کی آواز کو قبول کریں گے۔ وہ ہمیں پہلے سے ہی جانتا تھا اور ہمیں اسے قبول کرنے کے لیے اُس نے مقرر کیا تھا۔

پھر، وہ کام جو کہ رُوح اُلقدس آج کر رہا ہے، اُن رویاوں کے وسیلہ جو کہ ناکام نہیں ہوئیں، اُن وعدوں کے وسیلہ جو کہ ناکام نہیں ہوئے، اور اُن تمام رسولی نشانوں کے وسیلہ جنکا وعدہ کلام میں کیا گیا ہے، جو کہ ملاکی 4 ہے، اور، اوہ، یہ مکاشفہ 10:7 ہے، یہ سب پورا ہوچکا ہے؛ اور سائنس کے وسیلہ اسے ثابت کیا گیا ہے، اور باقی ہر طریقے سے بھی۔ اور اگر میں آپ سے سچائی نہ بیان کرتا، تو یہ تمام چیزیں کبھی ہوتی ہی نہ۔ لیکن میں نے آپکو سچ بتایا ہے، اور یہ ریکارڈ ہوچکا ہے کہ میں نے سچائی بیان کی ہے۔ وہ آج بھی کل، آج، بلکہ ابد تک یکساں ہے اور اُسکے رُوح کا ظہور ہی دلہن کو پکڑ رہا ہے۔ ہونے دیں کہ ایمان کے وسیلہ، یہ مکاشفہ آپکے دل میں اُتر جائے، کہ ’’ یہی وہ گھڑی ہے۔‘‘

یہی وہ گھڑی ہے۔ یہی وہ پیغام ہے۔ یہی وہ خُدا کی آواز ہے جو کہ یُسوع مسیح کی دلہن کو بلا رہی ہے۔ اوہ کلیسیا، ہونے پائے کہ خُداوند آپکے دل کی زمین کو ایمان رکھنے کے لیے تیار کرے اور ظاہر کرے، کہ ٹیپس پر جو آواز ہے، وہی یسُوع مسیح کی دلہن کو کامل اور متحد کرے گی۔

میں ایک بار پھر آپکو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اور ہمارے ساتھ اس اتوار 12بجے جڑے، جیفرسن ویل ٹائم پر، تاکہ آپکے ایمان کو نئی بلندیوں پر لے کر جایا جائے، اور آپ ہمارے ساتھ آسمانی مقاموں میں بیٹھ سکیں جبکہ ہم خُدا کی آواز کو سنتے ہیں جو کہ ہمیں اُسکے بہت جلد آنے کے لیے تیار کر رہی ہے۔

برادر جوزف برینہم

ہمارے ساتھ دُعا میں رہیں جبکہ آگے ہفتے سٹیل وٹرز کے پہلے کیمپ کا آغاز ہوتا ہے۔

پیغام: کام ایمان کا اظہار ہیں۔65-1126

پڑھنے کے لیے حوالہ جات:

Genesis 15:5-6, 22:1-12
Acts 2:17
Romans 4:1-8, 8:28-34
Ephesians 1:1-5
James 2:21-23
St. John 1:26, 6:44-46

25-0622 پیغام: کام ایمان کا اظہار ہیں

اے مجسم ہوئے کلام،

ہلیلویاہ، ہمارے دل کی زمین کلام کو سننے کے وسیلہ تیار ہوچکی ہے جسکو ہم پر آشکارہ کیا گیا ہے، ہم ہی مسیح کی نیکوکار دلہن ہیں؛ جو کہ قیمتی، نیکوکار، خُدا کے بیٹا کی بے عیب ، پاکیزہ، اور خالص کلام کی دلہن ہے، جو کہ اُسکے اپنے لہو کی وسیلہ دھوئی گئی ہے۔

دُنیا ہمارے ایمان کا اظہار ہمارے اعمال سے دیکھ سکتی ہے، اور جس طرح سے ہم اظہار کرتے ہیں کہ ہمارے پاس خُدا کی طرف سے حقیقی مکاشفہ ہے جو کہ ثابت شدہ ہے، پس اسی لیے ہم نا ڈر ہیں۔ ہمیں نہیں پرواہ کیا دُنیا کیا کہتی ہے یا کس پر ایمان رکھتی ہے… ہم فقط نا ڈر ہیں۔ پریس پلے ہی یُسوع مسیح کی دلہن کے لیے مہیاہ کردہ راستہ ہے۔

بہت سارے ہیں جو کہ کہتے ہیں کہ ہم اس آخری وقت کے پیغام پر ایمان رکھتے ہیں، اور یہ کہ خُدا نے ایک نبی کو بھیجا، وہ یہ بھی ایمان رکھتے ہیں کہ ولیم میرئین برینہم ہی ساتویں پیامبر ہے، وہ یہ ایمان رکھتے ہیں کہ اُس نے جو بولا وہ خُداوند یوں فرماتا ہے،لیکن وہ یہ نہیں ایمان رکھتے ہیں کہ اُسکی آواز ہی سب سے ضروری آواز ہے جو کہ سننی چاہیے۔ وہ یہ ایمان نہیں رکھتے کہ اُسکی باتیں جو اُس نے بولی وہ حتمی ہیں۔ وہ چرچز میں ٹیپ چلانے پر ایمان نہیں رکھتے۔

اسے کیا ثابت ہوتا ہے؟ یہ کہ یہ تمام باتیں اُن پر آشکارہ ہی نہیں ہوئی۔

یہ ایک مکاشفہ ہے۔ اور اُس نے اپنے فضل کے وسیلہ یہ آپ پر آشکارہ کیا ہے۔ اس میں آپ نے کچھ بھی نہیں کیا۔ آپ نے ایمان میں ہوتے ہوئے خود کچھ کام نہیں کیا۔ اگر آپکے پاس ایمان ہے، تو وہ آپکو خُدا کے فضل کے وسیلہ ملا ہے۔ اور خُدا ہی اسکو آپ پر آشکارہ کرتا ہے، تو پس ایمان ہی مکاشفہ ہے۔ اور خُدا کی پوری کلیسیا ایمان پر ہی تعمیر کی گئی ہے۔

ایمان ہی کے وسیلہ آپ پر یہ آشکارہ کیا گیا ہے کہ یہ میسیج ہی خُدا کی آواز ہے جو کہ ٹیپس پر ریکارڈ ہے، اور اسے ذخیرہ کیا گیا ہے، تا کہ یسُوع مسیح کی کامل دلہن اس میں سے کھا سکے۔
یہ ایک حقیقی، اور غیر ملاوٹ شدہ ایمان ہی ہے جو کہ کہتا ہے کہ خُدا نے جو کہا ہے وہ سچ ہے۔ اور اس نے ہمارے دل اور ہماری جان میں لنگر کر لیا ہے اور کوئی بھی چیز اسے اب ہلا نہیں سکتی۔ یہ بالکل ٹھیک یہاں پر ہی کھڑی رہے گی جب تک کہ نبی ہمیں خُداوند سے متعارف نہیں کروا دیتا۔

ہم خود سے کچھ بھی نہیں کرسکتے۔ اُس نے بنائے الم سے پیشتر ہی ہمیں ایمان رکھنے اور قبول کرنے کے لیے مقرر کیا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ ہم اس زمانے کی آواز کو قبول کریں گے۔ وہ ہمیں پہلے سے ہی جانتا تھا اور ہمیں اسے قبول کرنے کے لیے اُس نے مقرر کیا تھا۔

پھر، وہ کام جو کہ رُوح اُلقدس آج کر رہا ہے، اُن رویاوں کے وسیلہ جو کہ ناکام نہیں ہوئیں، اُن وعدوں کے وسیلہ جو کہ ناکام نہیں ہوئے، اور اُن تمام رسولی نشانوں کے وسیلہ جنکا وعدہ کلام میں کیا گیا ہے، جو کہ ملاکی 4 ہے، اور، اوہ، یہ مکاشفہ 10:7 ہے، یہ سب پورا ہوچکا ہے؛ اور سائنس کے وسیلہ اسے ثابت کیا گیا ہے، اور باقی ہر طریقے سے بھی۔ اور اگر میں آپ سے سچائی نہ بیان کرتا، تو یہ تمام چیزیں کبھی ہوتی ہی نہ۔ لیکن میں نے آپکو سچ بتایا ہے، اور یہ ریکارڈ ہوچکا ہے کہ میں نے سچائی بیان کی ہے۔ وہ آج بھی کل، آج، بلکہ ابد تک یکساں ہے اور اُسکے رُوح کا ظہور ہی دلہن کو پکڑ رہا ہے۔ ہونے دیں کہ ایمان کے وسیلہ، یہ مکاشفہ آپکے دل میں اُتر جائے، کہ ’’ یہی وہ گھڑی ہے۔‘‘

یہی وہ گھڑی ہے۔ یہی وہ پیغام ہے۔ یہی وہ خُدا کی آواز ہے جو کہ یُسوع مسیح کی دلہن کو بلا رہی ہے۔ اوہ کلیسیا، ہونے پائے کہ خُداوند آپکے دل کی زمین کو ایمان رکھنے کے لیے تیار کرے اور ظاہر کرے، کہ ٹیپس پر جو آواز ہے، وہی یسُوع مسیح کی دلہن کو کامل اور متحد کرے گی۔

میں ایک بار پھر آپکو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اور ہمارے ساتھ اس اتوار 12بجے جڑے، جیفرسن ویل ٹائم پر، تاکہ آپکے ایمان کو نئی بلندیوں پر لے کر جایا جائے، اور آپ ہمارے ساتھ آسمانی مقاموں میں بیٹھ سکیں جبکہ ہم خُدا کی آواز کو سنتے ہیں جو کہ ہمیں اُسکے بہت جلد آنے کے لیے تیار کر رہی ہے۔

برادر جوزف برینہم

ہمارے ساتھ دُعا میں رہیں جبکہ آگے ہفتے سٹیل وٹرز کے پہلے کیمپ کا آغاز ہوتا ہے۔

پیغام: کام ایمان کا اظہار ہیں۔65-1126

پڑھنے کے لیے حوالہ جات:

Genesis 15:5-6, 22:1-12
Acts 2:17
Romans 4:1-8, 8:28-34
Ephesians 1:1-5
James 2:21-23
St. John 1:26, 6:44-46

25-0615 دلہن کا پوشیدہ ملاپ

اے خُدا کی برگزیدہ خاتون،

اسکے ارد گرد کوئی راستہ نہیں ہے، آپ ہی خُدا کا رُوحانی جین ہے، اور اُسکے خیالات کی صفات کا اظہار ہیں، اور بنائے عالم سے پیشتر آپ اُس میں تھے۔

ہم مزید آگے نہیں جاسکتے، ہم بالکل اُس اناج کی طرح ہے جو کہ زمین میں گیا تھا۔ ہمارے پاس دلہن کی صورت میں ہوتے ہوئے بالکل وہی یسُوع ہے، بالکل وہی طاقت ہے، بالکل وہی کلیسیا ہے، اور وہی زندہ کلام ہے جو کہ ہمارے اندر ٹھیک سر تک مجسم ہے، اور جو کہ آمد ثانی کے لیے تیار ہے۔

اُس نے ہمیں بتایا کہ ہم رُوحانی موت کی وجہ سے، اپنے پہلے ملاپ سے الگ ہوچکے ہیں، اور نئے سرے سے پیدا ہوا ہیں، یہ ہماری دوبارہ، اپنے نئے رُوحانی ملاپ سے شادی ہوئی ہے۔ مزید فطری زندگی یا دُنیاوی چیزیں نہیں ہیں، لیکن ابدی زندگی ہے۔ وہ جرثومہ جو کہ ہم میں شروع ہی سے تھا، اُس نے ہمیں تلاش کر لیا ہے!

اسکا کیا مطلب ہے؟ یہ کہ ہماری پُرانی کتاب ہمارے پُرانے ملاپ کے ساتھ جا چکی ہے، اور وہ منتقل ہو گئی ہے۔ اب وہ خُدا کی ’’نئی کتاب‘‘ ہے؛ زندگی کی کتاب نہیں…نہیں،نہیں،نہیں…بلکہ برّہ کی کِتابِ حیات۔ وہ جنکا چھٹکارا برّہ نے دیا ہے۔ یہ ہمارا نکاح نامہ ہے جہاں ہمارا حقیقی ابدی جرثومہ اسے پکڑ لیتا ہے۔

کیا آپ تیار ہیں؟ یہاں ہیں پھر۔ بہتر ہے کہ آپ اپنے آپکو چُھٹکی کاٹے اور شور مچانے کے لیے تیار ہوجائیں، اور چِلا کر، جلال ہو، ہلیلویاہ، اور خُداوند کی تعریف ہو کہیں، یہ ڈبل بندوق کی نالی ہے اور اس میں آسمانی گولی بھری ہوئی ہے۔

’’کیا آپکے مجھے بتانے کا یہ مطلب ہے کہ میری پُرانی کتاب جس میں میری ساری غلطیاں تھیں، اور میری تمام ناکامیاں تھیں…‘‘ وہ سب خُدا نے بھول جانے والے سمندر میں پھینک دی ہیں، اور آپکو صرف معاف ہی نہیں کیا گیا، بلکہ آپکو راستباز ٹھہرایا گیا ہے…جلال ہو! ’’آپ راستباز ہیں۔‘‘

پس اسکا کیا مطلب ہے؟ یہ کہ آپ نے خُدا کی نظروں میں یہ کبھی کیا ہی نہیں تھا۔ اور آپ خُدا کے سامنے بالکل کامل کھڑے ہیں۔ جلال ہو! یسُوع، جو کہ کلام ہے، اُس نے آپکی جگہ لے لی۔ اور وہ آپ بن گیا، تا کہ، آپ جو کہ ایک گندے گنہگار تھے، آپ اُسکی مانند بن جائیں، یعنی کہ کلام۔ ہم ہی کلام ہیں۔

یہ ہمیں اُسکا چھوٹا جرثومہ بناتا ہے جو کہ ابتدا ہی سے مقرر کیا گیا تھا۔ ہم کلام پر کلام، اور کلام، اور کلام، اور کلام بنتے جا رہے ہیں، اور مسیح کے قدوقامت میں پوری طرح آرہے ہیں تا کہ وہ آکر ہمیں اپنی دلہن بنا سکے۔

اب کیا واقع ہونے جا رہا ہےَ؟

پوری دُنیا میں سے، اُسکے کلام کے چوگرد یہ مسیح کی دلہن کا پوشیدہ ملاپ ہے۔

یہ ہر ایک قوم میں جا رہا ہے۔ نیو یارک میں، اب گیارہ بج کر پچیس منٹ ہو چکے ہیں۔ اور فلاڈیلفیا میں اور اُسکے چوگرد، وہ عزیز مقدسین، اور چرچز، ٹھیک اس پیغام کو سن رہے ہیں۔ حتی کہ میکسیکو میں، اور اُسکے نیچے کی جانب کینیڈا میں اور اُسکے چوگرد بھی۔ یہاں سے دو سو میل دور بھی، شمالی امریکی میں، اور تقربیاً ہر ایک جگہ، لوگ اس وقت، پیغام کو سن رہے ہیں۔ ہزاروں کی تعدد میں لوگ اسے سن رہے ہیں۔

اور یہی میرا آپکو پیغام ہے، کلیسیا، یہ اتحاد ہے، اور کلام کے وسیلہ رُوحانی اتحاد ہے۔

اُس نے کہا کہ یہ مسیح اور اُسکی کلیسیا کا پوشیدہ ملاپ ہے، اور یہ ٹھیک اب واقع ہو رہا ہے۔ جسم کلام بن رہا ہے، اور کلام مجسم ہو رہا ہے۔ ہم ہی ظہور شدہ، اور مقرر شدہ ہیں؛ بالکل جس طرح بائبل نے کہا تھا کہ ایسا ہوگا، اور یہ اب ہو رہا ہے، دن بہ دن ہم میں سے ہر ایک میں۔

خُدا کی کلیسیا نیکوکار کلیسیا ہوگی۔ جو کہ اُسکی سچی، ایماندار، کلام کی دلہن ہوگی۔ ہم ہی ہمارے خُداوند یسُوع مسیح کی برگزیدہ خاتون ہیں۔

یہ کونسا وقت ہے؟ جناب؟

ہمارے پاس اس آخری زمانہ میں مکاشفہ ہے، کہ خُداوند خُدا کا پیغام ہی دلہن کو اکھٹا کریگا۔ اسکا وعدہ کسی بھی اور زمانہ میں کیا نہیں گیا۔ یہ وعدہ فقط ہمارے زمانہ میں ہی کیا گیا ہے: ملاکی 4، لوقا 17:30، مقدس یوحنا 14:12، یوایل 2:38۔ یہ تمام وعدہ بالکل ایسے ہی ہیں جیسے یوحنا بپتسمہ دینے والے نے کلام میں اپنی شناخت کروائی تھی۔

ان حوالہ جات کو کس نے پورا کیا؟

اُسکے زورآور ساتویں فرشتے نے، جو کہ ولیم میرئین برینہم ہے۔ ہمارا خُدا ایک پیٹرن میں ہی چلتا ہے۔ اُس نے ہمیشہ اسے پیڑن میں ہی کیا ہے۔ اور اُس نے وہی چیز آج اس زمانہ میں بھی کی ہے، اور اس آخری زمانہ کے نبی کے وسیلہ اپنی نیکوکار دلہن کو باہر بلایا ہے اور اُسے اکھٹا کیا ہے۔

دلہن کیا ہی جلالی وقت جی رہی ہے۔ ہر ایک ملاقات عظیم اور عظیم تر ہی ہوتی جارہی ہے، اور میٹھی اور مزید میٹھی ہوتی جارہی ہے۔ آج سے پہلے ایسا وقت کبھی نہیں آیا۔ کیونکہ تمام شک ختم ہوچکے ہیں۔

آئیں اور ہمارے ساتھ جُڑے جبکہ ہم وعدہ کیے گئے کلام کو سنتے ہیں، جو کہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہم کون ہیں اور ہمارے زمانہ میں اس وقت کیا واقع ہو رہا ہے۔ مسیح کی دلہن کا پوشیدہ ملاپ 65-1125۔

برادر جوزف برینہم

حوالہ جات:
مقدس متی 24:24
مقدس لوقا17:30 / 23:27-31
مقدس یوحنا 14:12
اعمال 2:38
رُومیوں 5:1 / 7:1-6
2:14تیمِتھُیس دوسرا
پہلا یوحنا 2:15
پیدایش 4:16-17 / 25-26
دانی ایل 5:12
یوایل 2:28
ملاکی 4

25-0608 ایک رہنما

Message: 62-1014E ایک رہنما

PDF

BranhamTabernacle.org

اے جُھنڈ میں دلہن،

اور اب خُدا نے ہمیشہ اپنے رہنماوں کو بھیجا ہے، بلکہ ہر ایک زمانہ میں، خُدا نے ہمیشہ کبھی بھی اپنے لوگوں کو رہنما کے بغیر رہنے نہیں دیا۔ خُدا نے ہر زمانہ میں، ہمیشہ کسی کو رکھا ہے جو کہ زمین پر اُسکی نمائندگی کرتا ہے۔

خُدا نہیں چاہتا کہ ہم اپنی سمجھ یا کسی انسان کے بنائے خیالات پر تکیہ کریں۔ اسی لیے اُسنے اپنی دلہن کے لیے ایک رہنما کو بھیجا؛ کیونکہ اُسکے پاس وہ سمجھ ہے، کہ کیسے جانا ہے اور کیا کرنا ہے۔ خُدا نے اپنے پروگرام کو کبھی بھی تبدیل نہیں کیا۔ وہ کبھی بھی اپنے لوگوں کے لیے ایک رہنما کو بھیجنے میں ناکام نہیں ہوا، لیکن ہمیں اُس رہنما کو قبول کرنا ہوگا۔

آپکو اُسکی ہر ایک بات پر ایمان رکھنا ہوگا جو کہ اُسکے رہنما کے وسیلہ بولی جاتی ہے۔ آپکو ٹھیک اُسی جگہ جانا ہے جہاں آپکو رہنما جانے کو کہتا ہے۔ پس اگر اپنے رہنما کو چھوڑ کر باقی آوازوں کو سنتے اور اُنکا یقین کرتے ہیں، تو آپ یقیناً کھو جائیں گیں۔

مقدس یوحنا 16 باب فرماتا ہے کہ اُسے ہمیں بہت سی اور باتیں کہنی ہے اور ہم پر آشکارہ کرنی ہیں، پس وہ اپنے رُوحُ القُدس کو بطور رہنما بھیجے گا تا کہ ہمیں بتا سکے۔ اُسنے کہا کہ رُوحُ القُدس ہی ہر ایک زمانے کا رہنما ہے جو کہ نبی ہے۔ پس، اُسکے نبیوں کو رُوحُ القُدس کی نمائندگی کے لیے بھیجا گیا تا کہ وہ دلہن کی رہنمائی کر سکیں۔
رُوحُ القُدس کو کلیسیا کی رہنمائی کے لیے بھیجا گیا ہے، نہ کہ آدمیوں کے کسی گروہ کے لیے۔ رُوحُ القُدس ہی حکمت کا منبع ہے۔ انسان ہی سخت، اور بے غرض ہوجاتا ہے۔

پس یہ کوئی شخص نہیں، بلکہ رُوحُ القُدس ہے جو کہ اُس شخص میں ہے۔ وہ شخص جو کہ اُسنے اپنی نمائندگی کے لیے چُنا ہے اور جو کہ ہمارا زمینی رہنما ہے اور وہ آسمانی رہنما کی پیروی کر رہا ہے۔ پس کلام ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں اُس رہنما کی پیروی کرنی ہے۔ اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ ہم کیا سوچتے ہیں،

کہ ہمیں کیا مناسب لگتا ہے، یا دوسرے آدمی اسکے متعلق کیا کہتے ہیں، ہمیں اسکی اطاعت کو تقسیم نہیں کرنا ہے، رہنما صرف ایک ہی ہے جسے یہ کام کرنا ہے۔

خُدا ایک رہنما بھیجتا ہے، اور خُدا چاہتا ہے کہ اُسکے منتخب شدہ رہنما کو یاد رکھا جائے۔

ہمارا نبی جو کہ ہمارا رہنما ہے اُسے اُسکا کلام بولنے کے لیے خُدا کی طرف سے منتخب کیا گیا ہے۔ اُسکا کلام ہی خُدا کا کلام ہے۔ نبی رہنما، اور واحد وہ ہی ہے، جسکے پاس کلام کی اعلٰی ترجمانی ہے۔ خُدا نے اُس سے ہونٹوں سے لے کر کانوں تک بات کی۔ پس اسی لیے، آپ کبھی بھی اپنے رہنما کی بات پر اختلاف، تبدیلی یا دلیل نہیں دے سکتے۔
آپکو صرف اُسکی اور صرف اُسی کی پیروی کرنی ہے۔ اگر آپ ایسا نہیں کرتے، تو پھر آپ کھو جائیں گیں۔ یاد رکھیں، جب آپ اُسے چھوڑ دیتے ہیں، وہ جو خُدا کا منتخب شدہ رہنما ہے، تو پھر آپ خود ہی اکیلے ہیں، پس اسی لیے ہم اُسکے چُنے ہوئے رہنما کے قریب رہنا چاہتے ہیں، اور اُسکی ہر ایک بات کو سنتے اور مانتے ہیں جو وہ نبی کے وسیلہ بولتا ہے۔

ہمارے رہنما نے ہمیں سیکھایا کہ نیا عہد نامہ پرانے عہد نامے کا عکس ہے۔

جب اسرائیل نے وعدہ کی سرزمین کے لیے مصر کو چھوڑا، خروج 13 باب اور 21 آیت میں، خُدا جانتا تھا کہ اسرائیلی لوگوں نے پہلے کبھی اس راستے پر سفر نہ کیا تھا۔ یہ صرف چالیس میل کا سفر تھا، لیکن تب بھی ان لوگوں کو ضرورت تھی کہ کوئی اُن کے ساتھ جائے۔ کیونکہ وہ اپنے راستے کھودینگے۔ اسی لیے اُس نے یعنی خُدا نے، ان لوگوں کے ساتھ ایک رہنما بھیجا۔ خروج 13 باب 21 آیت میں، کچھ اس طرح سے ہے،’’ میں اپنا فرشتہ تیرے آگے آگے بھیجتا ہوں، یعنی آگ کا ستون، جو راستہ میں تیری نگہبانی کرے،‘‘ تا کہ ان لوگوں کی اُس وعدہ کی سرزمین تک رہنمائی کرے۔ اور نبی اسرائیل نے اُس رہنما کی پیروی کی، یعنی اُس آگ کے ستون کی (جو کہ رات کے وقت ہوتا تھا)، اور دن میں بادل کے ستون کے وسیلہ ہے۔ اور جب یہ رہنما رُک جاتا تو بنی اسرائیل بھی رُک جاتے۔ اور جب وہ ستون چلتا شروع کرتا، تو بنی اسرائیلی بھی چل پڑتے تھے۔ اور جب وہ رہنما اُن لوگوں کی وعدہ کی سرزمین کے قریب لے گیا، تو وہ اس قابل نہ تھے کہ اُس میں داخل ہوجائیں، اُس نے دوبارہ اُن لوگوں کو بیابان میں دھکیل دیا۔ تب وہ اُن لوگوں کے ساتھ نہں گیا۔

اُسنے کہا کہ وہ لوگ آج کلیسیا ہے۔ ہم ابھی تک چلے گئے ہوتے ہیں اگر ہم اپنے آپکو درست کرکے ترتیب میں رکھ لیتے، لیکن اُسے ہماری رہنمائی دوبارہ اور دوبارہ اور دوبارہ کرنی پڑی۔
اُنہیں صرف اپنے رہنما کی پیروی کرنی تھی جیسا کہ اُسنے آگ کے ستون کی پیروی کی اور صرف اُسی کی سُنی۔ اُس نے بتاتا کہ خُدا نے کیا کہا ہے اور پس اُنہیں صرف اُس بات کی پیروی کرنی تھی جو کہ نبی نے کہی تھی۔ پس وہ رہنما کی آواز تھی۔ لیکن اُنہوں نے سوالات کیے اور خُدا کے منتخب شدہ رہنما کے ساتھ اختلاف رکھے، اسی لیے وہ بیابان میں چالیس سال تک گھومتے رہے۔

پس موسٰی کے زمانہ میں اور بھی بہت سے مناد تھے۔ خُدا نے اُنہیں لوگوں کی مدد کے لیے مقرر کیا تھا، کیونکہ موسٰی سب کچھ اکیلے سے نہیں کرسکتا تھا۔ لیکن اُنکی ڈیوٹی یہ تھی کہ لوگوں کو اُس بات کی طرف لائیں جو کہ موسٰی نے کہی تھی۔ بائبل یہ نہیں فرماتی کہ اُن آدمیوں نے کیا کہا تھا، وہ صرف یہ فرماتی ہے کہ موسٰی نے لوگوں کی رہنمائی کے لیے کیا کلام بولا تھا۔
جب خُدا نے موسٰٰی کو منظر سے ہٹا دیا، تب یشوع کو لوگوں کی رہنمائی کے لیے مقرر کیا گیا، جو کہ آج رُوحُ القُدس ہے۔ یشوع نے کسی نئے پیغام کی منادی نہیں کی، نہ ہی اُس نے موسٰی کی جگہ لینے کی کوشش کی، اور نہ ہی اُس نے رہنما کی بات کی تشریح کرنے کی کوشش کی؛ اُس نے بالکل سادہ طریقے سے صرف وہی پڑھا جو موسٰی نے لوگوں کو کہنے کے لیے کہا تھا، ’’ٹھیک کلام کے ساتھ رہو۔ صرف اُسکے ساتھ کھڑے رہو جو موسٰی نے کہا ہے‘‘۔ اُس نے صرف وہی پڑھا جو موسٰی نے کہا تھا۔

یہ آج کے زمانہ کے لیے کیا ہی مثال ہے۔ خُدا نے موسٰی کو آگ کو ستون کے وسیلہ ثابت کیا۔ ہمارے نبی کو بھی وہی آگ کے ستون کے وسیلہ ثابت کیا گیا تھا۔ وہ باتیں جو موسٰی نے بولی جو کہ خُدا کا کلام تھا اُسے عہد کے صندوق میں رکھ دیا گیا۔ پس خُدا کا نبی ہمارے زمانے میں بھی بولا ہے اور اُسے ٹیپ میں رکھ دیا گیا ہے۔
جب موسٰی کو منظر سے ہٹا لیا گیا، تب یشوع کو لوگوں کی رہنمائی کے لیے مقرر کیا گیا اور اُسنے صرف اُنہی باتوں کی پیروی کی جو کہ موسٰی نے بولی تھیں۔ اُس نے لوگوں سے کہا کہ ٹھیک کلام کے ساتھ کھڑے رہو اور ہر اُس بات پر ایمان رکھو جو کہ خُدا کے رہنما نے بولی ہیں۔

یشوع نے ہمشیہ لفظ بہ لفظ وہی پڑھا جو کہ موسٰی نے کتاب میں لکھا تھا۔ اُس نے ہمیشہ لوگوں کے سامنے کلام کو ہی رکھا۔ ہمارے زمانہ میں کلام کو لکھا نہیں گیا، لیکن اُسے ریکارڈ کیا گیا تا کہ اُسکی دلہن پریس پلے کرنے کے وسیلہ، لفظ بہ لفظ اُسے سن پائے۔
خُدا اپنا پروگرام کبھی نہیں بدلتا۔ وہی ہمارا رہنما ہے۔ اُسی کی آواز آج دلہن کی رہنمائی اور اُسے متحد کر رہی ہے۔ ہم صرف ہمارے رہنما کی آواز کو ہی سننا چاہتے ہیں جبکہ اُسکی رہنمائی آگ کے ستون کے وسیلہ کی گئی ہے۔ یہ مسیح کی دلہن کا پوشیدہ اتحاد ہے۔ پس ہم اُسکی آواز کو جانتے ہیں۔

جب ہمارا رہنما پلپٹ پر آتا ہے، تب رُوحُ القُدس اُسکی جگہ لے لیتا ہے اور پھر وہ مزید خود نہیں ہوتا، بلکہ ہمارا رہنما ہوتا ہے۔ پھر وہ اپنا سر ہوا میں بلند کرتا ہے اور چلا کر کہتا ہے،’’ خُداوند یوں فرماتا ہے، خُداوند یوں فرماتا ہے، خُداوند یوں فرماتا ہے!‘‘ اور پوری دُنیا میں سے مسیح کی دلہن کے ممبر اُسکے پاس آجاتے ہیں۔ ایسا کیوں؟ کیونکہ ہم اپنے لیڈر کو جانتے ہیں اور جس طرح سے وہ بات کرتا ہے۔

ہمارا رہنما = کلام ہے
اور کلام = نبی کے پاس آتا ہے
اور نبی= خُدا کا اعلٰی ترجمان ہے؛ جو کہ ہمارا زمینی رہنما ہے۔

کلام کے پیچھے کھڑے رہیں! اوہ، جی ہاں، جناب! اُس رہنما کے ساتھ رہیں۔ ٹھیک اُس کے پیچھے کھڑے رہیں۔ اُس کے سامنے مت کھڑے ہوں، بلکہ اُسکے پیچھے ٹھہرے رہیں۔ اُسے اپنی رہنمائی کرنے دی جائے، آپ اُسکی رہنمائی نہ کریں۔ آپ فقط اُسے آگے چلنے دیں۔

اگر آپ کھونا نہیں چاہتے، تو پھر آئیں اور ہمارے رہنما کو سنیں جبکہ وہ اپنے زمینی منتخب شدہ رہنما کے وسیلہ ہم سے بات کرتا ہے اس اتوار 12 بجے جیفرسن ویل ٹائم پر۔

برادر جوزف برینہم

پیغام:
ایک رہنما- 62-0104E

حوالہ جات:
مقدس مرقس 16:15-18
مقدس یوحنا 1:1 / 16:7-15
اعمال 2:38
افسیوں 4: 11-13 / 4:30
عبرانیوں 4:12
دوسرا پطرس 1:21
خروج 13: 21

ایک کامل انسان کا قدوقامت 25-0601

PDF

اے جیتے ہوئے یادگار،

وہ آواز جو کہ ہم ٹیپس پر سنتے ہیں یہ دلہن کے لیے خُدا کی طرف سے اُرویم اور تمیم ہے۔ اُسنے اپنی دلہن کو بالکل ٹھیک طور پر ایک دل اور ایمان میں جوڑ دیا ہے تا کہ ہم ایک ایسا چرچ بن جائیں، جو کہ رُوح اور خُدا کی طاقت سے بھرا ہوا ہے، جو کہ آسمانی مقاموں میں بیٹھا ہوا ہے، اور رُوحانی طور پر قربانیاں دے رہا ہے، خُدا کی تمجید کر رہا ہے،
جبکہ رُوح اُلقدس ہمارے درمیان جنبش کر رہا ہے۔

مسیح نے رُوح اُلقدس کو بھیجا تا کہ ہم سے ساتویں فرشتہ کے وسیلہ بات کرسکے اور ہمیں ذاتی طور پر یُسوع
مسیح کے قدوقامت پر تعمیر کر سکے تا کہ ہم اُسکا پاورہاؤس بن جائیں اور اُسکے کلام کے وسیلہ، رُوح اُلقدس کے
رہنے کے لیے جگہ بن جائیں۔

ہم ہر ایک چیز کے وراث ہیں۔ یہ ہماری ذاتی جائیداد ہے، یہ پوری طرح سے ہماری ہے۔ یہ ہمارے لیے خُدا کا تحفہ ہے،
اور کوئی بھی شخص اسے ہم سے لے نہیں سکتا۔ یہ ہماری ہے۔

“ جو کچھ تم باپ سے میرے نام میں مانگتے ہو، میں وہ تہمارے لیے کروںگا۔‘‘ پس کون اسے رد کرسکتا ہے؟ پس میں تم سے سچ کہتے ہوں، جو کوئی اس پہاڑ سے کہے تو اُکھٹر جا اور اپنے دل میں شک نہ کرے بلکہ یقین کرے جو کہتا ہے /tہو جائے گا تو اُسکے لیے وہی ہوگا۔‘‘ کیا ہی وعدہ ہے! یہ صرف شفا تک کے لیے محدود نہیں ہے، بلکہ جو کچھ بھی مانگو گے۔

خُداوند کو جلال ملے۔۔۔ جو کچھ بھی ہم مانگے گیں!

ابتد ہی سے، خُدا کی پوری مخلوق کراہ رہی ہے اور اُس دن کا انتظار کر رہی ہے جب خُدا کے پورے بیٹے ظہور پذیر ہونگے۔ پس وہ گھڑی آچکی ہے، یہی وہ وقت ہے۔ ہم ہی وہ خُدا کے ظہور کردہ بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔
ہم خُدا کا وہ زندہ آلہ ہیں جن میں خُدا چل رہا ہے، جن میں سے وہ دیکھ رہا ہے، جن میں سے وہ بات کررہا ہے، اور
جن میں وہ کام کر رہا ہے۔ یہ خُدا ہی ہے، جو کہ اپنے دونوں پیروں پر، ہمارے اندر چل رہا ہے۔

ہم اُسکے لکھے ہوئے خطوط ہیں جنہیں تمام آدمی پڑھتے ہیں۔ ہم جو کہ اُسکا چناؤ ہیں، اور بنائے عالم سے پیشتر چُنے گئے ہیں، اور اُسکے لے پالک بیٹے اور بیٹیاں ہے جنہیں وہ ایک زندہ انسان بنا رہا ہے، ایک زندہ تصویر، ایک کامل انسان کا قدوقامت۔

بلکہ اپنے آپکو زندہ خُدا کے سامنے سجدہ کرتے ہیں، تو ایک زندہ نیکی، زندہ معرفت، ایک زندہ صبر، ایک زندہ
دینداری، ایک زندہ قوت زندہ خُدا کے وسیلہ آتی ہے، تا کہ زندہ شخص کو زندہ خُدا کے قدوقامت کی زندہ شبہ بنائے۔

یہ مسیح ہی ہے، جو کہ رُوح اُلقدس کی صورت میں ہمارے درمیان ہے، اور رُوح اُلقدس کے حقیقی بپتسمہ کے ساتھ ہے، اور اپنی ساری نعمتوں کو ہمارے اندر مہر کر دیا ہے۔ خُدا، جو کہ خیمہ میں صورت میں ہمارے اندر رہتا ہے جسے ہم عمارت کہتے ہیں۔ ایک زندہ خیمہ، جو کہ زندہ خُدا کے رہنے کی جگہ ہے؛ ایک کامل چرچ، تا کہ کامل چوٹی کا پتھر ہم پر رکھ دے۔

خُدا نے اپنے نبی کو علحیدگی کے لیے بھیجا تا کہ دلہن کی رہنمائی کرے۔ یہ اُسکا پہلا مکمل طور پر بحال ہوا آدم تھا جو کہ ہمارے زمانہ میں ایک کامل انسان کا قدوقامت تھا اور جس نے اپنی دلہن پر اپنے کلام کو ظاہر کیا۔ پس میں اسے نہیں ہل سکتا۔ کوئی بھی چیز مجھے ہلا نہیں سکتی۔ مجھے نہیں پرواہ کہ کوئی کیا کہتا ہے؛ میں اسے ایک فصید بھی نہیں ہلنے والا۔ میں ٹھیک یہاں پر کھڑا رہونگا۔

میں انتظار کرونگا، اور انتظار کرو کرونگا، اور انتظار کرونگا، اور انتظار کرونگا۔ اسے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ یہ ٹھیک یہاں پر ہی رہنا والا ہے۔ پھر، ایک دن، میں باقی مقدسین کے ساتھ ایک آواز ہوکر چلا کر بولونگا: ’’ میں یقین دہانی کے ساتھ کلام کی ہر ایک بات پر آرام کر رہا ہوں! تب آپ ہمیں اُسکے سامنے پیش کرینگے۔ پھر ہم سب دوبارہ زمین پر جائیں گے اور ہمیشہ کے لیے جیتے رہیں گے۔‘‘

میں آج اس صبح اپنے پورے دل سے اُسکے ساتھ عہد کرتا ہوں کہ اُسکی مدد اور فضل کے وسیلہ دُعا کرتا رہونگا اور
بلاناغہ اُسکی تلاش میں رہونگا، جب تک کہ میری ہستی میں یہ تمام چیزیں عمل پذیر نہ ہوں، جب تک کہ میں زندہ مسیح کا مقدس نہ بن جاؤں۔

میرے لیے، ٹیپس پر خُدا کی آواز کو سننا آج کے زمانہ کے لیے خُدا کا پروگرام ہے۔ یہ یسُوع مسیح کا زندہ کلام ہے۔ یہ خُدا کے کلام کے مطابق میرا Absoulte ہے۔ یہ آج کے دور میں خُدا کا مہیاہ کردہ ہوا راستہ ہے۔

تو پھر، میں آپکو دعوت دیتا ہوں کہ اس اتوار 12 بجے جیفرسین ویل ٹائم پر میرے ساتھ جڑے، جبکہ میں ولیم میرئیں برینہم کو سنتا ہوا، جسکو میں ہمارے زمانہ کے لیے خُدا کی آواز مانتا ہوں، تا کہ وہ مسیح کی دلہن کہ سیکھائے: ایک کامل انسان کا قدوقامت 62-1014M۔

برادر جوزف برینہم۔

25-0204 لے پالک #1

اے عزیز لے پالک،

پس اب ہم خُدا کی صحت مند چیزوں میں سے کھا رہے ہیں اور ہمیں اُسکے کلام کی بالکل ٹھیک سمجھ لگ چکی ہے۔ خُدا نے ہمیں اُسکے کلام کا حقیقی مکاشفہ دیا ہے۔ ہمارے رُوحانی ذہن اب بالکل صاف ہیں۔

پس ہم جانتے ہیں کہ وہ کون ہے۔ ہم یہ جان گئے ہیں کہ وہ کیا ہے۔ ہم یہ جا نتے ہیں کہ ہم کہاں جا رہا ہیں۔ ہم یہ جان گئے ہیں کہ ہم کون ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم کس پر ایمان لائے ہیں اور ہم اس بات پر قائل ہیں کہ وہ اپنی بات کو قائم رکھنے میں برقرار ہے جو ہم نے اُسکے ساتھ اُس دن کے لیے کیا ہے۔

اُسنے تمام اُن بھیدوں کو فرما دیا ہے اور ہم پر آشکارہ کر دیا جو کہ بنائے عالم سے پیشتر چھپے ہوتے تھے۔ اُسنے ہمیں بتایا کہ کیسے باقی لوگوں نے اُسکے مہیاہ کردہ راستہ کو رد کردیا ہے اور کسی اور کی رہنمائی کا انتخاب کر لیا ہے، لیکن اُسکے پاس ایک چھوٹا گروہ ہوگا جو ہمیشہ اُسکے کلام کے ساتھ ٹھیک کھڑا رہے گا۔

پوری دُنیا میں، وہ سب ایک جگہ اکھٹے نہیں ہوسکتے تا کہ مل کر چیزیں کر پائیں۔ لیکن وہ پوری دُنیا میں چھوٹے چھوٹے گروہوں میں بکھرے ہوئے ہونگے۔

جلال ہو، ہم پوری دُنیا میں بکھرے ہوئے ہیں، لیکن پریس پلے کرنے میں ہم سب متحد ہیں اور خُدا کی آواز کو سننے میں جو ہم سے بات کرتی ہے ایک ہیں۔

آئیں اس پر جھانکتے ہیں اور تھوڑا مزہ لیتے ہیں کہ وہ اپنے زورآور فرشتہ کے وسیلہ ہم سے اتوار کو کیا بولنے کو ہے۔
اے میرے چُنے ہوئے، اب تم آسمانی مقاموں میں بیٹھے ہوئے ہو۔ بس کسی اور مقام میں نہیں بلکہ، آسمانی مقاموں میں؛ یہ آپکی ایک ایماندار ہوتے ہوئے پوزیشن ہے۔ پس آپ نے دُعا کرلی اور اب آپ پیغام کے لیے تیار ہیں۔ آپ نے اپنے آپکو مقدسوں کے طور پر اکھٹا کر لیا ہے، رُوح اُلقدس کا بپتسمہ حاصل کر لیا ہے، اور اپنے آپکو خُدا کی برکتوں سے بھر لیا ہے۔ آپ بلائے گئے ہیں، چُنے گئے ہیں، اور آپکی جان اس آسمانی حضوری میں لائی گئی ہے۔

کیا واقع ہوگا۔ میرا پاک رُوح ہر ایک کے دل پر جنبش کر رہا ہے۔ آپ نئے سرے سے پیدا ہوکر مسیح یسُوع میں ایک نئی مخلوق بن گئے ہیں۔ آپکے تمام گناہوں کو لہو نے ڈھانپ لیا ہے۔ پس تم اپنے ہاتھ اور دل بلند کیے ہوئے آسمانی مقاموں میں اکھٹے ہو کر کامل پرستش کر رہے ہو۔

تم بنائے عالم سے پیشتر چُنے ہوئے تھے اور میرے ذہن میں تھے۔ تم چُنے گئے تھے، اور مقرر کیے جانے سے پہلے ہی تقدیس شدہ اور راستباز تھے۔ تم دھوکا کھائے جاؤ یہ نا ممکن ہے۔ میں نے تمہیں بنائے عالم سے پیشتر مقرر کیا تھا۔ تم چھوٹے خُدا ہو، اور رُوح اُلقدس کے وعدہ کے وسیلہ مہربند ہو، صرف ایک خاندان میں پیدا نہیں ہوئے، بالکہ میرے لے پالک بیٹے اور بیٹیاں ہوں۔

میں تمہیں الہٰی شفا، پیشگی علم، مکاشفہ ، رویا، قوت، زبانیں، ترجمعہ، حکمت، معرفت، اور تمام آسمانی برکات سے نوازو گا، پس یہ سب جلال سے بھر پور اور نا قابل بیان خوشی ہے۔

رُوح سے بھرا ہوا ہر دل ایک ساتھ چل رہا ہے اور آسمانی مقاموں میں بیٹھا ہوا ہے اور ہمارے درمیان کو بھی بُرے خیال والا نہیں ہے، کوئی سیگریٹ پینے والا نہیں ہے، کوئی آدھے کپڑے پہننے والے نہیں ہیں، کوئی بھی یہ یا وہ نہیں ہے، پس ہمارے درمیان کوئی بُرا خیال نہیں ہے، کوئی کسی دوسرے کے خلاف نہیں ہے۔ ہر کوئی محبت اوراتحاد کی بات کرتا ہے ، سب ایک دل اور ایک مقام میں ہیں۔ پھر یکایک آسمان سے ایسی آواز آتی ہے جیسے زور کی آندھی کا سناٹا ہوتا ہے۔ پس آپ اسی مقام میں ہیں، کیونکہ اُسنے ہمیں تمام رُوحانی برکتیں بخشی ہیں۔

تب پھر تم داؤد کی طرح بن جاؤ گے، اور عہد کے صندوق کے آگے جھومو گے، اور دُنیا کو یہ بتاؤ گے کہ تم شرمندہ نہیں ہو، تم میری ٹیپ برائیڈ ہو! پس تم پریس پلے کو اور ہر اُس بات پر ایمان رکھو جو میں بولتا ہوں۔ پس پھر تم، کبھی ہلائے نہیں جاو گے۔

دوسرے شاید اسے رد کر دیں، یا کبھی اسے سمجھ نہ پائیں، لیکن تہمارے لیے یہ Badge of Honor ہے۔ جیسے داؤد نے اپنی بیوی سے کہا،’’ تجھے لگتا ہے یہ کچھ ہے، پس صبح تک انتظار کر، ہم مزید اور ٹیپس کو سننے گیں، خُداوند کی تعریف کرینگے، اور اُسکے رُوح سے بھر جائیں گے؛ کیونکہ ہم کنعان میں رہ رہے ہیں، اور وعدہ کی سرزمین کے لیے باندھے جا چکے ہیں۔‘‘

تب میں آسمان سے نیچے نگاہ کروں گا اور تم سے کہوں گا:

تم میرے دل کے مطابق میری دلہن ہو۔

یہ برکات آپکی بھی ہوسکتی ہیں۔ پھر آئیں، اس اتوار جیفرسن ویل ٹائم پر، خُداوند کی حضوری کو اُس طرح محسوس کریں جیسے پہلے کبھی نہ کی ہو، جبکہ ہم آج کے دور میں خُداوند کی آواز کو سنتے ہیں جبکہ وہ ہمارے پاس اس پیغام کو لے کے آتا ہے: لے پالک ۱ 60-0515E.

یاد رکھیں، یہ کسی باہر والے کے لیے نہیں، بالکہ صرف کلیسیا کے لیے ہے۔ یہ اسکے لیے پہلیوں کی طرح ہے، جو کہ اُسکے سر کے اُوپر سے گذر جاتی ہیں، وہ ان باتوں کو کبھی سمجھ نہیں سکتا۔ لیکن، اُسکے لوگوں کے لیے، یہ چٹان پر شہد کی مانند ہے، یہ ناقابل بیان خوشی ہے، یہ بابرکت یقین دہانی ہے، یہ ہماری جان کا لنگر ہے، یہی ہماری اُمید ہے، یہی زمانوں کی چٹان ہے، اوہ، اس میں سب کچھ اچھا ہے۔ کیونکہ آسمان اور زمین ٹل جائے گی، لیکن خُدا کا کلام ہر گز نہ ٹلے گا۔

برادر جوزف برینہم