Message: 64-0614M خُدا کی پردہ کشائی
اے مسجم ہوئے کلام،
کیا ہم اسکے متعلق سوچ سکتے! بالکل وہی آگ کا ستون جو کہ اُن لوگوں پر تھا جنہوں نے بائبل کو لکھا یہ وہی آگ کا ستون ہے جسے ہم ہر روز ہی سنتے ہیں، اور جو کہ ہمیں بائبل کے تمام بھیدوں کی ترجمانی کر کے بتاتا ہے: یہ خُدا کا کلام ہے جو کہ مجسم ہوا ہے!
خُدا نے اپنے آپکو پرانے وقت کے نبیوں میں چھپایا تا کہ وہ اُن سے اپنی باتوں کو کرسکے۔ پس یہی کچھ اُس نے تب کیا تھا۔ لیکن ہمارے زمانہ میں، ہمارا نبی، ولیم مرئین برینہم وہ لوگوں کے لیے زندہ کلام تھا، جو کہ آگ کے ستون میں چھپا ہوا تھا۔
پس مسح ایک شخص ہوتا ہے۔ اور لفظ مسیح کا مطلب ہے ”مسح شدہ،“ غور کریں،”ایک مسح شدہ۔“ پھر، موسٰی اپنے دنوں میں مسیح تھا، کیونکہ وہ مسح شدہ تھا۔ یرمیاہ اپنے دنوں میں مسیح تھا، وہ اُس دن کے لیے کلام کا ایک حصہ تھا۔
پس خُدا خود اپنے کلام کی ترجمانی کرتا ہے۔ برادر برینہم نے انہیں فرمایا؛ اور خُدا نے اُنکی ترجمانی کی۔ اُسکے پاس کلام تھا۔ کسی گروہ کے پاس نہیں، بلکہ ولیم مرئین برینہم کے پاس! خُدا کے پاس صرف ایک ہی آدمی ہے۔ وہ دو یا تین مختلف ذہنوں کے مختلف خیالات کے ساتھ نہیں چل سکتا۔ وہ صرف ایک ہی شخص کو لیتا ہے، اور پھر وہ شخص خُدا کا زندہ کلام بن گیا جو کہ انسانی جسم میں چھپا ہوا تھا۔
اے چھوٹو، ہم مزید اُس پردہ کے پیچھے نہیں ہیں۔ خُدا آپکو پوری طرح سے دیکھ چکا ہے۔ پس وہ پرانا اور روایتی تنظیم کا پردہ خُدا کے کلام کی طرف سے پھاڑ دیا گیا ہے، تا کہ یہ ظاہر ہوسکے! اس آخری زمانہ میں، وہ روایتی پردہ پھٹ چکا ہے، اور ٹھیک یہاں پر آگ کا ستون کھڑا ہوا ہے۔ وہ یہاں پر ہے، جو کہ اس زمانہ کے کلام کو ظاہر کر رہا ہے۔ پس پردہ پھٹ چکا ہے۔
اُس ٹیپس پر غور کریں جبکہ وہ آتی ہیں، اُن میں سے ہر ایک کو دیکھیں، جس طرح سے وہ واضح اور سادہ ہوتی جا رہی ہیں؛ بشرطیکہ آپ کے پاس سننے کے لیے کان، اور، دیکھنے کے لیے آنکھیں ہوں۔
اب یہی وہ چیز ہے جو کہ آج بھی لوگوں کو باندھ رہی ہے۔ وہ یہ کہنا چاہتا ہیں کہ وہ خُدا کے نبی پر ایمان رکھتے ہیں جو کہ کلام کو لے کر آیا، لیکن اب رہنمائی کرنے کا مسح باقیوں پر ہے، نبی پر نہیں۔
نبی نے ہمیں بتایا کہ خُدا اپنے کلام کو کبھی بھی توڑ نہیں سکتا۔ اور اس آخری زمانہ میں، اُسے بالکل ویسے ہی دوبارہ کرنا ہے۔ خُدا اپنے راستہ نہیں بدل سکتا، یا پھر وہ اپنے کلام کو بدل نہیں سکتا۔ اُس نے کہا کہ وہ بدلتا نہیں ہے۔ اُس نے ہمیشہ نبیوں کو اس لیے نہیں بھیجا کہ وہ اُسکے کلام کو لائیں، بلکہ اس لیے بھی بھیجا تا کہ دلہن کہ رہنمائی بھی کریں۔
اور یہی کام ہر دور میں کیا گیا ہے، الوہیت انسانی پردے میں بسی ہوئی تھی۔ غور کریں، اُس نے یہ کیا۔ الوہیت نبیوں کے پردوں میں تھی۔ وہ خُدا کا کلام تھے (کیا یہ سچ ہے؟) وہ انسانی جسم کے پردے میں موجود تھا۔ لہذا، اُنہوں نے ہماری موسٰی پر غور نہیں کیا تھا، اور نہ ہی ہمارے یُسوع پر، غور کیا۔
اب یہ ہمارے لیے صرف لکھا ہوا کلام نہیں ہے، بلکہ یہ حقیقت بن گیا ہے۔ ہم اُسکے اندر ہیں۔ اب ہم خوشی منا رہے ہیں۔ اور اب ہم اُسکے انتظار میں ہیں۔ اب ہم اُسے دیکھ سکتے ہیں، وہ جوکہ اپنے آپکو ظاہر کررہا ہے۔ پھر، ہم اُسکا حصہ بن جاتے ہیں۔ ہم ہی وہ پردہ ہیں جو کہ اُسے پردہ کرتے ہیں۔ اور جب تک کہ مسیح آپکے اندر ہے، آپ اُسکا حصہ ہیں، بالکل جیسے مسیح خُدا کا تھا۔
ہم اپنے انسانی جسم کے پردہ کے پیچھے مسیح کا خیمہ ہیں۔ ہم لکھے ہوئے خطوط ہیں، جو کہ لکھا ہوا کلام ہے۔ ہم ہی وہ کلام ہیں جو کہ لکھے گئے تھے، اور پھر مجسم کیے گئے ہیں۔
اور جب آپ دیکھتے ہیں کہ کلام مجسم ہوا ہے، تو آپ خُدا باپ کو دیکھتے ہیں، کیونکہ کلام باپ ہے۔ کلام خُدا ہے۔ اور کلام، مجسم ہوا ہے، خُدا خود اپنا کلام لے کر ایمانداروں کے درمیان ظاہر کررہا ہے۔ اور سوائے ایمانداروں کے اسے کوئی چیز زندہ نہیں رکھ سکتی ہے، صرف ایماندار ہی۔
خُدا، جو کہ انسانی جسم میں چپھا ہوا ہے، وہ اپنے کلام کو ہر روز ہی بول بھی رہا ہے اور ظاہر بھی کر رہا ہے۔ اور خُدا انسانی جسم میں ہم میں سے ہر ایک میں رہ رہا ہے۔
برادر جوزف برینہم
پیغام: 64-0614M – ”خُدا کی پردہ کشائی“
وقت: 12:00 بجے، جیفرسن ویل ٹائم پر۔