Message: 63-0901M نِشان
اے نشان کی دلہن،
جب ہم اکھٹے ہوتے ہیں، تو ہم صرف میسج کے متعلق ہی بات نہیں کرتے ہیں، بلکہ ہم اس لیے اکھٹے ہوتے ہیں تا کہ لہو کو اپنے اُوپر لاگو کرسکیں، نشان کو لاگو کرسکیں، اور وہ نشان اس زمانہ میں میسج ہے! آج کے زمانہ کے لیے یہی پیغام ہے! اور اس وقت کا پیغام بھی یہی ہے۔
ہم نے اس نشان کو اپنے پر، اپنے گھروں پر، اور اپنے گھرانے پر لوگو کرلیا ہے۔ ہم اسے شرمندہ نہیں ہیں۔ نہ ہی ہم پرواہ کرتے ہیں کہ کون اسے جانتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہر کوئی جان لیں، ہر ایک جو ہمیں دیکھتا ہے اور جانتا ہے: ہم ٹیپ پیپل ہیں۔ اور ہم ایک ٹیپ ہوم ہیں۔ اور ہم خُدا کی ٹیپ دلہن ہیں۔
رُوحُ اُلقدس ہی = نشان ہے = اور وہی میسج ہے۔ یہ سب ایک ہی ہیں۔ ہم انہیں علحیدہ نہیں کرسکتے۔ باپ، بیٹا، رُوحُ اُلقدس ہی = خُداوند یسُوع مسیح ہے۔ ہم انہیں الگ نہیں کرسکتے۔ میسج ہی = پیامبر ہے۔ غرض اس سے کہ تنقید کرنے والے کیا کہتے ہیں، نبی فرماتا ہے، کہ آپ انہیں الگ نہیں کرسکتے۔
خُدا آپکی خوشی ہے۔ خُدا آپکی طاقت ہے۔ اس میسج کو جاننا، اسے جاننا ہی سچائی ہے، اسے جاننا ہی نشان ہے، یہی ہمارے لیے کافی ہے۔ کچھ شاید کہیں، میں ایمان رکھتا ہوں۔ میں ایمان رکھتا ہوں۔”میں ایمان رکھتا ہوں کہ یہ سچائی ہے۔ میں اسے بطور سچائی قبول کرتا ہوں۔“ یہ سب کچھ ٹھیک ہے، لیکن تو بھی اسے لوگو کرنا لازم ہے۔
نبی نے فرمایا ہے کہ آج کے زمانہ کے لیے یہ میسج ہی ٹوکن ہے۔ یہ میسج ہی رُوحُ القدس ہے۔ اگر آپکے پاس اس میسج کا کوئی بھی مکاشفہ ہے تو آپ بالکل سادگی سے دیکھ سکتے ہیں کہ ہم کس دور میں جی رہیں ہیں۔ بہت سے کہہ رہے ہیں، ” میں ایمان رکھتا ہوں۔ کہ خُدا نے نبی کو بھیجا ہے۔ یہی اس زمانہ کا پیغام ہے۔“ لیکن وہ یہ کہہ کر فخر محسوس کرتے ہیں، کہ وہ، اپنے چرچز میں نشان کی آواز کو نہیں چلائیں گے۔
خُدا نے صرف اپنے عظیم فرشتہ کے وسیلہ کچھ ایسا نہیں بولا کہ اُس بات کا کوئی مطلب نہ ہو۔ اُس نے ہمیں باتیا کہ اُس نے ہمیں اقسام اور سائے کے وسیلہ سیکھایا ہے۔ اس پیغام میں ہی، نبی گہری طور پر جاکر ہمیں بتاتا ہے کہ راحب نے اپنے لیے اور اپنے خاندان کے لیے کیا تھا تا کہ وہ بچائے جائیں، اور دلہن بن جائیں۔ اُس نے جو اُسکے متعلق بتایا وہ بالکل ٹھیک ہے۔
جب ٹیپ بوئز نے ” ٹیپ“ کو پلے کیا… ذرہ ایک منٹ ٹھہریں، اُس پیامبر نے کیا کیا؟ اُس نے ٹیپ کو پلے کیا۔ اور پھر راحب نے کیا کیا؟ اُس نے اپنے گھر کو ایک ٹیپ چرچ بنالیا۔ اور پھر اُسے یہ کہنے میں بالکل بھی شرم محسوس نہیں ہوئی،”کیا تم اُس لال ڈوری کو دیکھ سکتے ہیں، اسکا مطلب کہ میں ایک ٹیپ چرچ ہوں۔“
آپکو لگتا ہے کہ اگر وہ یہ کہتی،”جی ہاں، میں میسج اور پیامبر پر تو ایمان رکھتی ہوں، لیکن ہم اپنے چرچ میں مزید ٹیپس کو نہیں چلاتے۔ میرا پاسٹر اس سے انکار کرتا ہے، اور صرف خود پیغام سناتا ہے اور ٹیپس کو کوٹ کرتا ہے۔“ کیا آپکو لگتا ہے کہ وہ پھر بچائی جاتی۔۔۔؟
اُس نے نشان کو لاگو کیا، اور پھر اُسکا گھرانہ بچ گیا، ورنہ وہ جہاں پھر تھی وہی ہلاک ہوجاتی۔
آپ نے بہت سے خادموں کو ٹیپس چلانے کے متعلق بہانے دیتے ہوئے سنا ہوگا، لیکن اُن میں سے بہت سے کہتے ہیں:”نبی نے یہ کبھی نہیں کہا کہ ٹیپس کو چرچ میں چلاؤ۔“
نبی فرماتا ہے کہ راحب نے اپنے گھر کو ہی چرچ بنالیا، اور اُسکے چرچ نے ٹیپس کو چلایا۔ اور چونکہ اُس نے ٹیپس کو اپنے چرچ میں چلایا ہے، تو وہ، اور تمام ٹیپ چرچ، اُس ٹوکن کے نیچے بچ گئے۔ اور باقی تمام چرچ تباہ ہوگئے۔
بھائیوں اور بہنوں، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ایک پاسٹر اس میسج کی منادی نہیں کرسکتا، یا یہ غلط ہے اگر وہ ایسا کرتا ہے۔ میرے نظریے کے متعلق، میں اس لیٹر کے وسیلہ منادی کررہا ہوں، لیکن اپنے دل کو کھولیں اور اُسے سنیں جو کہ نبی بیان کررہا اور آپکو خبردار کررہا ہے۔ اگر آپکا پاسٹر، چرچ میں ٹیپس چلنے سے منع کر رہا ہے، یا جو بھی وہ بہانہ بنا رہا ہے؛ چاہے یہ کچھ بھی ہو، کلام کے مطابق، غرض اس سے کہ وہ جتنا مرضی کہے کہ میں اس زمانہ کے پیغام پر ایمان رکھتا ہوں، لیکن اُس کلام کے مطابق جس پر میں ایمان رکھتا ہوں، وہ ٹوکن، جو کہ زمانے کا پیغام ہے، وہ ابھی تک لاگو ہی نہیں ہوا۔
اس اتوار، میں آپکو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اور برینہم ٹیبرنیکل کے ساتھ سنیں 12:00 بجے، جیفرسین ویل ٹائم پر، پیغام: ایک نشان 63-0901M۔ اگر آپ ہمارے ساتھ جڑ نہیں سکتے، تو کسی بھی ٹوکن میسج کو لیں، اور اسے لاگو کریں۔
برادر جوزف برینہم