25-0713 خُدا کی واحد مہیاہ کردہ پرستش کی جگہ

اے یسُوع مسیح کے خاندان،

کچھ تو ایسا ہو رہا ہے جو آج سے پہلے دلہن کے ساتھ کبھی بھی نہیں ہوا۔ وہ چیزیں جنکے متعلق ہم نے بہت دیر پہلے سننا تھا اور جنکو دیکھنے کے ہم منتظر تھے وہ اب ہماری آنکھوں کے سامنے پوری ہوگئیں ہیں۔          

رُوح اُلقدس دلہن کو متحد کر رہا ہے جبکہ اُس نے کہا تھا کہ وہ ایسا کریگا، اُس مہیاہ کردہ راستہ کے وسیلہ جو کہ آج کے زمانہ کے لیے ہے، اور وہ خُدا کی آواز ہے جو کہ ٹیپس پر ہے۔      

وہ اپنے کلام کو اس طرح سے ظاہر اور ثابت کر رہا ہے جیسا اُس نے پہلے کبھی نہیں کیا ہو۔ یہ بالکل فواری کنویں کی طرح ہے، مکاشفہ ہمارے اندر اُچھل رہا ہے۔ 

اب یہ مسیح اور اُسکی کلیسیا کا رُوحانی ملاپ ہے، جبکہ جسم کلام بن رہا ہے، اور کلام مجسم ہو رہا ہے، وہ مجسم ہوکر ثابت ہورہا ہے۔ بالکل جیسا بائبل نے کہا تھا کہ اس زمانہ میں ہوگا، یہ دن بہ دن، پورا ہورہا ہے۔ کیوں، یہ اتنی تیزی سے سب ہورہا ہے، اُن ریگستانوں میں بھی، چیزیں واقعی ہو رہی ہیں، کہ میں اُنکو تصور بھی نہیں کرسکتا۔

ہر روز ہی مزید اور مزید مکاشفات ہم پر آشکارہ ہو رہے ہیں اور ہم پر ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ جیسا نبی نے کہا، چیزیں بہت ہی تیزی سے پوری رہی ہیں، جبکے متعلق ہم تصور بھی نہیں کرسکتے…جلال ہو!!!

ہمارا وقت آپہنچا ہے۔ کلام پورا ہو رہا ہے۔ جسم کلام بن رہا ہے، اور کلام مجسم ہو رہا ہے۔ بالکل جیسا نبی نے کہا تھا کہ ہوگا وہ اب ہورہا ہے۔           

ہم ہی کیوں؟

کیونکہ ہمارے درمیان کوئی بھی آمیزش، کوئی بھی غیر یقینی آواز اور نہ ہی کسی انسان کی ترجمانی کی ضرورت ہے۔ ہم فقط پاک اور کامل کلام کو خُدا کے منہ سے سن رہے ہیں جو کہ ہم سے ہونٹ سے کان تک بات کر رہا ہے۔      

اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ وعدہ کیا گیا کلام، جو کہ لوقا کا، ملاکی کا، اور باقی سب کے لیے بھی جنکا آج کے دور کے لیے وعدہ کیا گیا تھا، وہ سب مجسم ہو کر، ہمارے درمیان رہا، کہ ہم نے یہ اپنے کانوں سے سنا تھا؛ لیکن اب ہم اسے دیکھ سکتے ہیں (ہماری اپنی آنکھوں کے وسیلہ) وہ خود اپنے کلام کی ترجمانی کر رہا ہے، ہمیں کسی انسان کی ترجمانی کی ضرورت نہیں ہے۔

دلہن، یہ مزید اس سے سادہ نہیں ہوسکتا۔ یہ خُدا ہی ہے، جو کہ اپنی دلہن کے سامنے انسانی جسم میں کھڑا ہوا ہے، جسکو ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ پا رہے رہیں، اور جو اپنا کلام خود ہی فرما رہا ہے اور اُسکی ترجمانی کرکے، اسے ٹیپ میں رکھ رہا ہے۔ کامل فرمودہ کلام خود خُدا ہی کی طرف سے فرمایا بھی گیا اور ریکارڈ بھی کیا گیا، پس اسی لیے اسے کسی انسان کی ترجمانی کی ضرورت نہیں ہے۔

۔ خُدا اپنی دلہن سے براہ راست، ٹیپس کے وسیلہ بات کر رہا ہے۔

۔ خُدا ہی اپنے کلام کی ترجمانی، ٹیپس پر کر رہا ہے۔

۔ خُدا ہی اپنے آپکو، ٹیپس کے وسیلہ آشکارہ کر رہا ہے۔

۔ خُدا ہی دلہن کو بتا رہا ہے، کہ تجھے کسی انسان کی ترجمانی کی ضرورت نہیں ہے، میرے دلہن کو اگر کچھ چاہیے تو وہ میری آواز ہے جو کہ ٹیپس پر ہے۔

لیکن، یاد رکھیں، جب آپ یہاں سے جاتے ہیں، تو اب آپ خول سے نکلنا شروع کرتے ہیں؛ آپ اناج میں جا رہے ہیں، لیکن بیٹے کی حضوری میں پڑے رہیں۔ جو میں نے کہا، اُس میں ملاوٹ نہ کریں؛ جو میں نے کہا، اُسے چھوڑ نہ جائیں۔ کیونکہ، میں سچ بولتا ہوں جہاں تک میں اسے جانتا ہوں، جیسا کہ باپ نے مجھے دیا ہے۔ سمجھے؟

خُدا نے دلہن کے لیے واحد کامل راستہ بنایا ہے اور ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم وہی کریں جو اُس نے ہمیں کرنے کے لیے کہا ہے۔ یہ کبھی بھی ممکن نہیں ہو پایا، حتیٰ کہ آج بھی۔ کوئی حیرت نہیں، کوئی مزید سوچنا نہیں، نہ ہی کوئی سوال ہے کہ آیا اس میں کچھ بڑھایا گیا ہے، یا کچھ کم کیا گیا ہے، یا آیا اسکی ترجمانی کی گئی ہے۔ دلہن کو فقط ایک ہی حقیقی مکاشفہ دیا گیا ہے: کہ ٹیپس کو چلانا ہی خُدا کا کامل راستہ ہے۔

پھر بھی، مجھے یہ دوبارہ کہنے دیں۔ میرا مکاشفہ یہ ہے کہ یسُوع مسیح کی دلہن، کوئی اور نہیں، بلکہ دلہن، وہ خُدا کی آواز کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں چاہتی جو کہ ٹیپس پر ہے۔

لیکن جب آپ ایک بار وہ رُوح اُلقدس واقعی… اصل کلام کی صورت میں آپ میں آجاتا ہے ( کلام، یعنی یسُوع)، تو پھر، بھائی، پیغام آپ کے لیے کوئی پوشیدہ چیز نہیں ہے؛ بھائی، آپ یہ جانتے ہیں، پھر یہ آپ کے سامنے روشن ہوجاتا ہے۔

یہ میسج مزید میرے لیے چھپا نہیں ہے۔ یسُوع مسیح کل، اور آج، بلکہ ابد تک یسکاں ہے۔ تمام آسمان اور زمین کو ہی یسُوع کہا جاتا ہے۔ یسُوع ہی کلام ہے۔

اور کلام میں نام ہے کیونکہ وہ کلام ہے۔ آمین! تو پھر وہ کیا ہے؟ تفسیر کردہ کلام خُدا کے نام کا ظہور ہے۔

خُدا اپنی آواز کے وسیلہ دلہن کو متحد کر رہا ہے، جو اُس نے ریکارڈ کی ہے اور آج کے لیے ذخیرہ کی ہے، تا کہ وہ اپنی دلہن کو بطور ایک یونٹ اکھٹا کرسکے۔ دلہن اسے دیکھے گی اور پہنچانے گی کیونکہ دلہن کو اکھٹا کرنے کے لیے یہ اُسکا واحد طریقہ ہے۔

اُس نے یہ آج سے 60 سال پہلے کیا تا کہ ہمیں دیکھا سکے کہ وہ آج کے دور میں یہ سب کیسے کریگا۔ ہم ’’ ہک اپ کے وسیلہ اُسکا ایک چرچ ہیں‘‘

اگر میں چرچ جانے میں یقین نہیں رکھتا، تو پھر میرے پاس چرچ کیوں ہے؟ ہمارے پاس یہ پورے ملک میں ہیں، اور جو کہ گذشتہ رات ہمارے ساتھ ہک اپ کے وسیلہ جڑے ہوئے تھے، ہر دو سو مربع میل پر میرے ایک چرچ تھا۔

بہت سے خادمین اپنے چرچز کو ’’ ہک اپ‘‘ یا ’’ براہ راست سننے کے متعلق بتاتے ہیں، ’’کہ وہی پیغام کو ایک ہی وقت پر اکھٹے ہو کر سننا‘‘، یہ چرچ جانا نہیں ہے۔ لیکن اُس نے کہا تھا کہ یہ چرچ جانا ہی ہے! وہ آیا پھر کلام سے واقف نہیں ہیں یا تو پھر وہ اُس محبت کے لیٹر کو اُس طرح سے پڑھ نہیں پاتے جیسے اُسے دلہن پڑھتی ہے۔

چرچ کیا ہوتا ہے؟ آئیں دیکھتے ہیں برادر برینہم نے کیا کہا کہ چرچ کیا ہوتا ہے۔

اور بہت، ساری جماعتوں کے پاس یہ سہولت موجود ہے جیسے آپ سب کو اس ٹیبرنیکل سے ملی ہوئی ہے۔ فینکس میں بھی یہ سہولت موجود ہے، اور جہاں کہیں بھی عبادات ہوتی ہیں، ٹھیک یہ سہولت وہاں موجود ہوتی ہے… اور لوگ کلیسیاؤں میں اور گھروں میں جمع ہوجاتے ہیں، اور اس سہولت سے فائدہ اُٹھاتے ہیں، اور وغیرہ وغیرہ۔

برادر برینہم نے بالکل سادگی سے بتایا کہ لوگ ’’ گھروں میں‘‘ اور’’ اور طرح کی جگہوں میں جمع ہوتے تھے‘‘ اور یہ ہک اپ کے وسیلہ اُسکا ایک چرچ ہیں۔ پس گھروں میں، گیس سیٹشنز میں، عمارتوں میں، خاندان اکھٹے ہوتے تھے اور اُسکے ہک اپ کے وسیلہ اُسکا ایک چرچ بنتے تھے۔

آئیں مزید تھوڑے اور محبت کے لیٹر کو پڑھتے ہیں۔

ہم تمام چرچز اور جماعت کے لیے دُعا کرتے ہیں جو کہ اکھٹی ہوئی ہے اُس-اُس-اُس چھوٹے مائیکروفون کے وسیلہ جو کہ اُس پار، اس ملک سے دوسری جانب ویسٹ کوسٹ میں رکھا ہوا ہے، حتیٰ کہ ایری زونا کے پہاڑوں میں بھی، اور وہاں سے ہوتے ہوئے ٹیکساس کے ریگستانوں میں بھی، اور وہاں سے ٹھیک ایسٹ کوسٹ کی جانب، اور پورے ملک کے چوگرد، خُداوند، جہاں بھی وہ اکھٹے ہوئے ہیں۔ یہاں کے ٹائم سے، اُنکا ٹائم بہت فرق ہے، لیکن، خُداوند، ہم ایماندار آج رات بطور ایک یونٹ اکھٹے ہوئے ہیں، اور مسیحا کے آنے کا انتظار ْکر رہے ہیں۔

تو پس ہک اپ پر ہونا، اور برادر برینہم ، کو ایک ہی وقت پر سننا؛ یہ ایماندروں کا ایک ہی یونٹ ہے، جو کہ مسیحا کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

لیکن آپ کہتے ہیں کہ اگر آج آپ ایسا کرتے ہیں، تو پھر یہ چرچ جانا نہیں ہے، یہ غلط ہے، یہ اکھٹا جمع ہونا نہیں جبکہ ہم اُس دن کو قریب آتا دیکھتے ہیں، یہ چرچ جانا نہیں ہے؟

مجھے آپ سے ایک سوال پوچھنے دیں اور آپ اسکا جواب اپنی کلیسیا کو دینا۔ اگر برادر برینہم آج یہاں، جسم میں، موجود ہوتے، اور آپ ہر اتوار کی صبح ہک اپ کے وسیلہ یا آئن لائن براہ راست جڑنے کے وسیلہ اُسے سن سکتے، ٹھیک ایک ہی وقت پر پوری دُنیا میں اُسکی دلہن کے ساتھ، تو پاسٹرز، کیا آپ ہک اپ پر برادر برینہم کو سنتے یا پھر آپ خود کلام سناتے؟

بردار برینہم بالکل سادگی سے بتاتے ہیں کہ آپ کا چرچ ہی آپکی ڈیوٹی ہے۔ اگر آپ یہاں 60 سال پہلے ہوتے اور بردار برینہم کی عبادت ہو رہے ہوتی لیکن آپکا چرچ اُس عبادت میں شامل نہیں ہوتا لیکن خود عبادت کرتا (جو کہ تب کے کافی خادمین نے کیا بھی تھا)، تو پھر کیا آپ ’’ اپنے چرچ جاتے،‘‘ یا پھر آپ ’’ برینہم ٹیبرنیکل جاتے‘‘ تا کہ برادر برینہم کو سن سکیں؟

میں آپکو اپنا جواب دیتا ہوں۔ میں بارش میں، برف باری میں یا پھر طوفان میں بھی دروازے پر کھڑا رہتا تا کہ ٹیبرنیکل کے اندر داخل ہوکر خُدا کے نبی کو سُن سکوں۔ اگر میں اُس دوسرے چرچ جارہا ہوتا، تو پھر میں ہر رات ہی چرچز بدلو گا۔

لیکن وہ خاتون، وہ نہیں جانتی تھی کہ آیا اُسکی چھڑی میں طاقت تھی یا نہیں، لیکن وہ یہ جانتی تھی کہ خُدا ایلیاہ میں ہے۔ پس اور وہیں پر خُدا تھا؛ وہ اپنے نبی میں تھا۔ اُس نے کہا، ’’جیسے کہ خُدا جیتا ہے اور تیری جان بھی، میں تجھے کبھی نہ چھوڑونگی۔‘‘

میں آپکو دعوت دیتا ہوں تاکہ ہمارے ساتھ جڑے اور ہک اپ کے وسیلہ برادر برینہم کا ایک چرچ بنیں اس اتوار 12:00 بجے، جیفرسن ویل ٹائم پر، جبکہ ہم خُدا کی آواز کوسنتے ہیں جو کہ ہمارے پاس پیغام کو لے کر آتی ہے: خُدا کی واحد مہیاہ کردہ پرستش کی جگہ 65-1128M۔

برادر جوزف برینہم