25-0706 میں نے سنا تھا لیکن اب میں دیکھتا ہوں۔

اے جُڑی ہوئی دلہن،

آج، یہ باتیں جو کہ خُدا نے اُسکے ساتویں فرشتہ کے پیامبر کے وسیلہ بولی وہ ہمارے وسیلہ آج بھی پوری ہو رہی ہیں، ہم جو یُسوع مسیح کی دلہن ہے۔

اگر میں چرچ جانے میں یقین نہیں رکھتا، تو پھر میرے پاس چرچ کیوں ہے؟ ہمارے پاس یہ پورے ملک میں ہیں، اور جو کہ گذشتہ رات ہمارے ساتھ ہک اپ کے وسیلہ جڑے ہوئے تھے، ہر دو سو مربع میل پر میرے ایک چرچ تھا۔

وہ چرچزمیں، گھروں میں، چھوٹی عمارتوں میں، اور حٰتی کے گیس سٹیشن میں بھی تھے؛ یہ پورے ملک میں بکھرے ہوئے ہیں، اور ٹھیک ایک ہی وقت پر کلام کو اگے جاتا ہوا، سن رہے ہیں۔
اور آج بھی، ہم اُسکے بہت ساروں میں سے ایک چرچ ہیں۔ وہ اب بھی ہمارا پاسٹر ہے۔ اُسکے کلام کو اب بھی کوئی ترجمانی کی ضرورت نہیں ہے، اور ہم اب بھی پوری دُنیا میں ہک اپ کے وسیلہ اکھٹے جڑے ہوئے ہیں، اور خُدا کی آواز کو سن رہے ہیں جو کہ یسُوع مسیح کی دلہن کو کامل کر رہی ہے۔

آج، یہ کلام اب بھی پورا ہو رہا ہے۔

اُن لوگوں نے پہلے یہ سب کیوں کیا تھا؟ تب پاسٹرز نے اپنے چرچز کو کیوں بند کیا تھا تا کہ میسج کو سن سکیں؟ وہ انتظار کرسکتے تھے کہ ٹیپس اُنکے پاس پہنچ جائیں، اور پھر بعد میں لوگوں کے سامنے خود پیغام کو سنا سکیں؛ اور مجھے یقین ہے کہ بہت سو نے ایسا کیا بھی ہوگا جنکے پاس مکاشفہ نہیں تھا۔
یا پھر کچھ نے اپنی کلیسیا کو کہا ہوگا، ’’ اب سنو، ہم ایمان رکھتے ہیں کہ برادر برینہم خُدا کا نبی ہے، لیکن اُس نے یہ نہیں کہا کہ ہم نے اُسکو چرچز میں سننا ہے۔ میں اس اتوار کلام سنا رہا ہوں، بلکہ ہر ایک اتوار، پس ٹیپس کو لو اور اُنہیں اپنے گھروں میں سنو۔‘‘

تب دلہن کے پاس، اور اب کی دلہن کے پاس بھی، یہ مکاشفہ تھا، کہ وہ خُدا کی آواز کو براہ راست سننا چاہتے تھے۔ وہ پورے ملک میں دلہن کے ساتھ متحد ہوکر خُدا کی آواز کو سننا چاہتے تھے جبکہ وہ آگے جا رہی تھی۔ وہ چاہتے تھے کہ اُنکی شناخت یہ ہو کہ وہ اُسکا ایک چرچ ہیں، یا گھر، یا جہاں کہیں بھی وہ تھے، اُس پیغام کے ساتھ، اُس آواز کے ساتھ، اور اب، ٹیپس کے ساتھ۔
آج بھی، یہ کلام پوری پورا ہورہا ہے۔

اُنہیں کیوں یہ ںظر نہیں آتا/اور ہمیں یہ نظر آتا اور باقیوں کو نہیں؟ اُسکے پیشگی علم کے وسیلہ ہم اسے دیکھنے کے لیے مقرر کیے گئے تھے۔ لیکن وہ جو مقرر ہی نہیں کیے گئے، وہ اسے کبھی بھی دیکھ نہیں پائیں گے۔ گندم اسے دیکھ پا رہی ہے اور اب وہ کھینچی جانے کے تیار ہے۔

اسکا یہ مطلب نہیں کہ آپ اپنے چرچ میں جانا چھوڑ دیں۔ اسکا یہ بھی مطلب نہیں کہ آپکے پاسٹر کو خدمت کرنا چھوڑ دینی چاہیے۔ اسکا بالکل سادگی سے یہ مطلب ہے کہ بہت سارے خادموں اور پاسٹرز نے سب سے اہم چیز کو بلا دیا ہے، اور وہ اپنے لوگوں کو یہ نہیں بتاتے کہ سب سے اہم آواز جو کہ ہمیں سننی چاہیے وہ خُدا کی آواز ہے جو کہ ٹیپس پر ہے۔

ہر ہفتے چرچ جانے سے آپ دلہن نہیں بنتے؛ یہ خُدا کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ سب باتیں فریسی اور صدوقی بھی لوگوں کو سیکھا رہے تھے۔ وہ کلام کے ہر ایک لفظ کے واقف تھے، لیکن زندہ کلام جو کہ انسانی جسم میں مجسم تھا اُنکے سامنے کھڑا ہوا تھا، لیکن اُنہوں نے کیا کیا؟ وہی جو آج بہت سارے کرتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں، ’’ یہ اُس نے تنظمیوں کے متعلق کہا تھا۔ وہ اپنے چرچز میں برادر برینہم کو کلام سنانے نہیں دیتے، لیکن ہم وہی کلام سناتے ہیں اور وہی کہتے ہیں جو اُس نے کہا۔‘‘
یہ بہت ہی شاندار ہے۔ خُداوند کی تعریف ہو۔ آپکو یہی کرنا چاہیے۔ لیکن پھر آپ یہ بھی کہتے ہیں، کہ آج یہ بہت مختلف ہے، برادر برینہم کی ٹیپس کو چرچ میں چلانا غلط ہے۔ تو پھر آپ فریسیوں اور صدوقیوں سے کم نہیں ہیں، یا اُن باقی تنظیموں سے۔

آپ فقط ایک ریاکار ہیں۔

یہ بالکل تب کی طرح ہیں، یسُوع، دروازہ پر کھڑا کھٹکھٹا رہا ہے، اور کلیسیا میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے تا کہ اُن سے بات کرسکے، لیکن وہ دروازہ کو کھولنا ہی نہیں چاہتے، اور وہ ٹیپس کو چرچز میں چلانا نہیں چاہتے۔ ’’ پس وہ ہمارے چرچ میں نہیں آرہا تا کہ کلام سنا سکے۔‘‘

پس دشمن اس سے لے گا اور بہت سے طریقوں سے اس سے مڑوڑنے کی کوشش کریگا کیونکہ وہ نفرت کرتا ہے کہ اُس سے بے نقاب کیا جائے، لیکن اس کے باوجود بھی، یہ ہماری آنکھوں کے سامنے مجسم ہو رہا ہے اور بہت ساروں کو کھینچا جا رہا ہے۔

’’ ابتد میں‘‘ [ جماعت کہتی ہے، ’’ کلام تھا،‘‘-ایڈیٹر۔] ’’ اور کلام ‘‘ [ خدا کے ساتھ تھا،] ’’ اور کلام ہی‘‘ [ خُدا تھا۔‘‘] اور کلام مجسم ہوا اور ہمارے درمیان رہا۔ کیا یہ درست ہے؟ اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ وعدہ کیا گیا کلام، جو کہ لوقا کا، ملاکی کا، اور باقی سب کے لیے بھی جنکا آج کے دور کے لیے وعدہ کیا گیا تھا، وہ سب مجسم ہو کر، ہمارے درمیان رہا، کہ ہم نے یہ اپنے کانوں سے سنا تھا؛ لیکن اب ہم اسے دیکھ سکتے ہیں (ہماری اپنی آنکھوں کے وسیلہ) وہ خود اپنے کلام کی ترجمانی کر رہا ہے، ہمیں کسی انسان کی ترجمانی کی ضرورت نہیں ہے۔ اے زندہ خُدا کی کلیسیا، جو کہ یہاں اور فون پر موجود ہے، اس سے پہلے کے بہت دیر ہوجائے، جاگ اُٹھو!

اپنے دلوں کو کھولیں اور اُسے سنیں جو خُدا نے ابھی آپ سے کہا ہے، اور اُسکی تمام کلیسیا سے بھی۔ اب ہم اُسے، اپنی آنکھوں سے، دیکھ پا رہے ہیں، جبکہ وہ خود اپنے کلام کی ترجمانی کر رہا ہے۔ ہمیں کسی انسان کی ترجمانی کی ضرورت نہیں!! جاگ اُٹھو کہ اُس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے۔

ہم نے اپنی پوری زندگی اُن چیزوں کے متعلق سنا ہے جو کہ ہمیں بتائی گئیں تھیں کہ آخری وقت میں ہونگی۔ اب ہم اپنی آنکھوں کے سامنے انہیں پورا ہوتا دیکھتے ہیں۔
اُس نے ہمیں بتایا، کہ صرف ایک ہی راستہ تھا، اور وہ اُسکی دلہن کے لیے خُدا کا مہیاہ کردہ راستہ ہے۔ آپکو ٹھیک اُس آواز کے ساتھ کھڑے رہنا ہے جو کہ ٹیپس پر ہے۔

میں دُنیا کو دعوت دیتا ہوں کہ اس اتوار 12 بجے، جیفرسن ویل ٹائم پر ہمارے ساتھ جڑیں، اور آج کے لیے خُدا کے مہیاہ کردہ راستے کو سنیں۔ پھر آپ بھی یہ کہہ سکتے ہیں،’’ میں نے اسکے متعلق یہ سنا تھا، لیکن میں اسے دیکھ سکتا ہوں۔‘‘

برادر جوزف برینہم

پیغام: 65-1127E میں نے سنا تھا لیکن اب میں دیکھتا ہوں۔

حوالہ جات:

Genesis 17
Exodus 14:13-16
Job 14th chapter and 42:1-5
Amos 3:7
Mark 11:22-26 and 14:3-9
Luke 17:28-30